یونہی بے یقیں یونہی بے نشاں میری آدھی عمر گزر گئی کہیں ہو نہ جائوں میں رائیگاں، میری آدھی عمر گزر گئی کبھی سائبان نہ تھا بہم، کبھی کہکشاں تھی قدم قدم کبھی بے مکاں، کبھی لا مکاں، میری آدھی مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 239 خبریں موجود ہیں
تنہائیء شب قافلے یادوں کے رواں سے تارے ہیں کہ بجھتے ہوئے قدموں کے نشاں سے ہیں عمر ِ محبت میں وہی حاصل ِ ایام لمحے جو طبیعت پہ گزرتے ہیں گراں سے اِک نالہء غم ناک کہ مزید پڑھیں
غزل ڈاکٹر جاوید جمیل نہ مجھے سہی مرا عکس ہی کبھی دیکھ دل میں اتار کے کبھی تو بھی تو مری یاد میں کوئی شام دیکھ گزار کے خم_زلف اپنے ہی ہاتھ سے تو ہمیشہ کیوں ہے سنوارتا کبھی دیکھ مزید پڑھیں
غزل، شاعر: قابل اجمیری وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد سحر تھی شام سے پہلے سحر تھی شام کے بعد ہر انقلاب مبارک ہر انقلاب عذاب شکستِ جام سے پہلے شکستِ جام کے بعد نفس نفس مزید پڑھیں
ڈاکٹر جاوید جمیل جو غرق کر دے اسے ناخدا کہیں کیسے تمہیں کہو تمہیں جان_وفا کہیں کیسے تمہارا حسن حقیقت ہے، چاند کا ہے سراب تمہارے چہرے کو پھر چاند سا کہیں کیسے حیا کا انکی کوئی جز ہمارا ہو مزید پڑھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ڈھو نگ اہلِ سیاست رچا ئے رکھیں گےگھرو ں میں آگ ہما رے لگا ئے ر کھیں گےکبھی تو مر تبہ سچ کا بھی جان لیں گے لو گلبو ں پہ جھو ٹ کو کب تک سجا ئے ر مزید پڑھیں
ڈاکٹر جاوید جمیل شب وروز میں ہے ثبات کب ہے مری حیات حیات کب نہ پتہ چلا تری یاد میں ہوئی صبح کب گئی رات کب نہ میں خوب ہوں نہ میں خاص ہوں جو ہے تجھ میں مجھ میں مزید پڑھیں
۔ وفا سرِشت کرے اور دل گداز کرے مرا خدا ترے بیٹے کو پاکباز کرے ۔ خدا کا عشق اِسے انسانیت نواز کرے تمام عمر یہ پابندی نماز کرے ۔ خدا کرے ترا بیٹا سلیم فطرت ہو ہوائے دہر سے مزید پڑھیں
ڈاکٹر جاوید جمیل طوفاں ہر ایک دل میں ہے حسرت کا شہر میں اترا ہے ایک حسن قیامت کا شہر میں وعدوں کے انہدام کی تاریخ ہے طویل تعمیر کیا محل ہو محبت کا شہر میں ناراض ہوکے ہاتھ مزید پڑھیں