افتخار راغبؔ دوحہ قطر غزل یوں ہی پڑا رہوں میں درِ اعتبار پر گردش کرے حیات وفا کے مدار پر پتّھر بہ صد خلوص رہیں آئنے کے سنگ شبنم کے قطرے رقص کریں نوکِ خار پر جی چاہتا ہے آنکھیں مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 239 خبریں موجود ہیں
قلمکار: نینا ملک رُوحِ مَن! ہماری صورتیں دیواروں سے مت مٹانا ہم سوئے ہوئے خواب ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ جو تمہیں قدیم پتھروں کے نیچے پڑے ملیں گے موت ہمیں مل کر جدا ہو چکی ہے۔۔۔۔۔ ہم غموں،تکلیفوں اور افسوس کی تمام حدوں مزید پڑھیں
شاعرہ : شعاعِ نور محبت آزماتی ہے وہ لمحہ آج تک بھولی نہیں آنکھیں مجھے کچھ یاد آتا ہے بہت تاریک منظر تھا جتن کرتی تمنا عجز کی دہلیز پر بیٹھی بہت ہی زرد دکھتی تھی ہر اک جانب تو مزید پڑھیں
غزل شاعر: افتخار راغبؔ دوحہ قطر نگاہِ مِہر مسلسل خفا خفا مجھ سے کبھی کہو تو سہی، کیا ہے مسئلہ مجھ سے میں اک دیا، مری فطرت ہے روشنی کرنا کوئی بتائے الجھتی ہے کیوں ہوا مجھ سے مٹا رہا مزید پڑھیں
غزل شاعرہ: سونیا بھر گیا دل بھی میرا آس کے سب ناطوں سے بخت میں میرے سیاہی ہے بہت راتوں سے میرے دشمن سے کہو ظرف بڑا لائے وہ کیا کروں دل نہیں دکھتا میرا اب ماتوں سے سخت مشکل مزید پڑھیں
شاعرہ:شعاعِ نور ردائے ظلمت شب اوڑھ کر بیٹھانہیں جاتا مرے اندر کوئی سورج طلوع ہونے کو ہے شاید مرے سینے میں تاحد نظر اک شاہراہ کھلنے کا امکاں ہے جہاں پہ روشنی کے جگنوؤں کی اسقدر لمبی قطاریں ہیں کہ مزید پڑھیں
محبت ہوں شاعرہ: سونیا کبھی وہ تھک کے میری گود میں جب سر کو رکھتا ہے تو میرے ہاتھ، اسکی بند آنکھوں سے سکوں کو چننے لگتے ہیں نظم سی بُننے لگتے ہیں! مگر میں خواب کی ماری حقیقت میں مزید پڑھیں
اے خود تراشیدہ سوچ تجھ میں اب ایسا کیا ہے شاعرہ : شعاعِ نور کہ ہر تصور جو لغزشوں سے جو خود پسندی سے جڑ چکا ہے ترے سے ہوکے نکل رہا ہے اور ایک تو بس مصر ہے اس مزید پڑھیں
شعاع نور وجود خاک میں ہاری ہوئی ساعت کی جب تحلیل ہوتی ہے کسی طاقت کی تب تکمیل ہوتی ہے یہی کہتی تھی نا مجھ سے بڑی دلگیر ساعت ہے یہ جب تحلیل ہوتی ہے بڑی تکلیف ہوتی ہے کہ مزید پڑھیں
شاعرہ : شعاعِ نورمیں اپنی آنکھ کو رستوں کے ایسے منظروں میں چھوڑ آئی ہوں جہاں پر آگہی منظر میں ایسے رنگ بھرتی ہے کہ جیسے آئینے کے سامنے دلہن سنورتی ہے جہاں سورج کا منظر آنکھ کے روشن ستاروں مزید پڑھیں