ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد کوئٹہ میں امریکی آپریشن کی خبروں نے جہاں عوام کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے وہین افغان مہاجرین کے بارے میں سیاسی جماعتوں کے تحفظات بھی کھل کر سامنے آنے لگے ہیں ۔

ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن کے بعد طالبان تحریک کے سربرہ ملامحمد عمر اورالقاعدہ کے بعض دیگر ارکان کی کوئٹہ میں موجودگی کی اطلاعات پرممکنہ امریکی آپریشن کی خبروں کے بعد افغان مہاجرین کے حوالے سےعرصہ دارز سے تنقید کرنے والے بلوچستان کےسیاسی رہنماوں کے خدشات بھی اب کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ دوسری طرف کوئٹہ کے شہری ممکنہ امریکی اپریشن کو پاکستان کے خلاف ایک بڑی سازش قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملاعمراور القاعدہ کے دیگر ارکان کے لیے افغانستان سے محفوظ مقام کوئی نہیں ہے۔صوبے میں اس وقت رجسٹرد افغان مہاجرین کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہے جبکہ غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں آکر آباد ہونے والے افغان باشندوں کی تعداد اس سے کئی زیادہ ہے انتطامیہ کا موقف ہے کہ بلوچستان کے طویل بارڈر کے باعث لوگوں کی نقل و حرکت کو چیک کرنا مشکل کام ہے۔کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد،غوث آباد ، سیٹلائٹ ٹاون پشتون آباد اور کچلاک کے علاقےوہ ہیں جہان افغان مہاجرین کی بڑی تعداد یو این ایچ سی آر کی جانب سے قائم کیمپوں سے نکل کے مستعقل رہائش اختیار کئے ہوئے ہیں ۔

اپنا تبصرہ لکھیں