درد تھک ہار کے اب بیٹھ گیا ہے شاید

غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
 
 
میری برداشت کی قوت سےڈرا ہے شاید
درد تھک ہار کے اب بیٹھ گیا ہے شاید
 
ناز کی تازہ لہر دوڑی ہے اس کے رخ پر
خود کو آئینے میں پھر دیکھ رہا ہے شاید
 
ایک مدت ہوئی آیا تھا ترا کوئی خیال
میرا دل بھی تجھے اب بھول چکا ہے شاید
 
وہ سمجھتے ہیں دعا انکی ہی ہوتی ہے قبول
صرف انکا نہیں میرا بھی خدا ہے شاید
 
دیکھو یہ پھیل نہ جائے کہیں کمروں میں سبھی
یہ دھواں تو مرے گھر سے ہی اٹھا ہے شاید
 
کوئی ہو جاتا ہے دیوانہ کسی کا کیسے
راز یہ کوئی  نہیں کھول سکا ہے شاید
 
میرے بچے مری کرتے نہیں عزت جاوید
میرے بچپن کے گناہوں کی سزا ہے شاید
 

درد تھک ہار کے اب بیٹھ گیا ہے شاید“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں