…… مگر اس کا اجر اگلے ایک سال تک ہر روز ملے گا۔

یوں تو چھپی ہوئی نیکیوں کی اقسام بہت ذیادہ ہیں۔ ایک ایسی نیکی بھی ہے۔ جو کرنی ایک بار ہے مگر اس کا اجر اگلے ایک سال تک ہر روز ملے گا۔ ایک مانگنے والا آپ سے کھانا کھلانے کا سوال کرتا ہے۔ آپ اسے کچھ پیسے دے دیتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ پیشہ ور بھکاری ہے۔ آپ اپنے غریب رشتہ داروں یا گلی محلہ میں موجود کم آمدن کے باوجود ہاتھ نہ پھیلانے والوں کو کیوں نہیں دیکھ پاتے؟

چند سال قبل ہم کچھ دوستوں نے مل کر کسی ایسے گھرانے کو سال بھر کی گندم لے کر دینے کا آغاز کیا۔ جہاں یتیم بچے ہوں، بزرگ ہوں اور کوئی کمانے والا نہ ہو، کوئی ایسا سفید پوش باپ ہو جو ہر کوشش کے باوجود بھی اپنے بچوں کے ساتھ بمشکل گزر بسر کر رہا ہوں۔کوئی طلاق شدہ لڑکی ہو جو اپنے بچوں کو چھوٹی موٹی پرائیویٹ ملازمت کرکے پال رہی ہو۔ یا ایسے معذور بچوں کے والدین جو اس صدمے کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنی جاب کاروبار وغیرہ کھو چکے ہیں۔

اور ایک خاص بات ہم اپنی اپنی لوکیشن میں ان کو تلاش کرکے ان سے بات کی تو انہوں نے صاف منع کر دیا۔ ان میں سے نوے فیصد لوگ آٹا خرید کر اپنا گزر بسر کرتے تھے۔ رمضان راشن لینے والے نہیں تھے۔ نہ ہی بے نظیر انکم سپورٹ نے ان کو سرٹیفائیڈ غریب اور انکی اگلی نسل کو بھی بھکاری بنا دیا تھا۔

آپ کو بھی دل سے مشورہ ہے۔ اپنی لوکیشن میں یا اپنے آفس میں کوئی ایسا ملازم یا ملازمہ دیکھیں۔ جو اکٹھی گندم نہیں لے سکتا/سکتی۔ اول تو ان کو گندم خریداری میں کچھ رقم قرض حسنہ کی آفر دیں۔ اگر ان سے واپسی ممکن نہ ہو سکے تو کبھی واپسی کا تقاضا نہ کریں۔ دوم ان کو پانچ دس من گندم خود خرید کر دے دیں۔ کچھ نہ کچھ وہ خود بھی کر لیں گے۔

آپ کی وجہ سے وہ لوگ سارا سال روٹی کھا سکیں گے۔ اسکے بعد کسی بھکاری کو ایک روپیہ بھی نہ دیں۔ یہاں حافظ آباد میں تو 3200 روپے من گندم فروخت ہو رہی ہے۔ چار سے پانچ فیملی ممبرز (بشمول ایک دو چھوٹے بچے) کی سال بھر کی ضرورت دس من گندم ہے۔ یعنی 32,000 روپے۔

ہمارے لیے یہ ایک بڑی رقم نہیں ہے۔ مگر جس گھر کی ماہانہ آمدن ہی بیس پچیس ہزار ہو وہ کسی صورت بھی اتنی رقم ایک ساتھ نہیں لگا سکتے۔ یہاں ہمارے پاس سکول اساتذہ اور درجہ چہارم کے ملازمین پریشان ہیں کہ دس پندرہ من گندم ایک ساتھ کیسے خریدیں۔ اور جو پرائیویٹ ملازمین انتہائی کم تنخواہ پر ہیں ان کا کیا حال ہوگا۔

ہمارے عزیز دوست Adnan Niaziبھی یہ اسائنمنٹ ہر سال کرتے ہیں۔ آپ انکے دوست یا کلائنٹ ہیں تو ان کے ذریعے یہ کام کر سکتے ہیں۔ خود کر سکتے ہیں۔ ہماری ٹیم کا حصہ بن سکتے ہیں۔ مگر یہ نیکی اس سیزن میں ضرور کریں۔ ضروری نہیں پانچ دس من ہی ہو آپ ایک دو من بھی گندم خرید کر دے سکتے ہیں اور اگر آپ خود زمیندار ہیں تو عشر سے ذیادہ اس طرح بھی غریب گھرانوں کو گندم بھیج کر سال بھر کی نیکیاں کما سکتے ہیں۔

خطیب احمد

اپنا تبصرہ لکھیں