مغرب سے تازہ ہوا کا جھونکا

#اسکاٹ_لینڈ
انتخاب ساجدہ پروین

اللہ جس سے چاہے اپنا کام لے لے وہ لشکروں کو برپا بھی کرتا ہے اور اپنے اذن سے قیادت و سیادت پر متمکن گروہ کو اپنے نادیدہ لشکروں سے لمحوں میں ان کے جرائم کی سزا بھی دیتا ہے۔
امت مسلمہ جس کا قلب ہی مشرق تھا اب شاید اس کا قلب تبدیل ہورہا ہے۔ یہ حمزہ یوسف ہیں۔ ایک پاکستانی نژاد خاندان میں پیدا ہونے والا بچہ اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر (وزیراعظم)کے عہدے تک پہنچ گیا۔ یہاں پہنچ کر ہم جیسے شاید کسی مصلحت کا شکار ہو جاتے ہیں سوچتے اور سمجھتے ہیں کہ پاؤں جمائیں پھر کچھ کریں۔
لیکن اس نوجوان حمزہ یوسف نے وہ کام کر دیکھایا جو شاید اسلام کا نام لینے والے، اقامت دین کی جدوجہد کا دم بھرنے والے پوری زندگی میں بھی شاید نہیں کر پاتے۔
حمزہ یوسف ایک عام گھرانے سے تعلق رکھنے کے بعد جب فرسٹ منسٹر بنے تو پہلی تصویر اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر ہاؤس Bute House میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ نماز کی ادائیگی کی شیئر کی۔
اس کے بعد سے کسی بھی معاملے پر اپنے رائے بطور مسلمان چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی اور اس کا اصل امتحان جب شروع ہوا جب حمزہ یوسف خم ٹھونک کر اہل غزہ کی حمایت میں میدان میں آگئے اور برطانیہ کی حکومت کو جنگ بند کرنے، اہل فلسطین کو اسکاٹ لینڈ لانے ان کے علاج معالجے کی اسکاٹ لینڈ کی حکومت کی جانب سے پیش کش نے تو گویا ایک طوفان برپا کردیا۔
اس کے بعد برطانوی پارلیمنٹ میں اسکاٹش نیشل پارٹی کے جنگ بندی بل نے حکومت برطانیہ کی چولیں ہلا دیں۔ شاید یہ برطانوی پارلیمان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ بل پر رائے شماری کے بجائے اسپیکر خود واک آؤٹ کرگے بعد ازاں واپس آئے اور ایک طویل و صبر آزما جدوجہد کے بعد یہ قرارداد منظور ہوئی یہ تاریخ ساز کارنامہ حمزہ یوسف اور ان کے پارٹی کے مرہون منت ہے۔
اس کے بعد سے یہ بات طے شدہ تھی کہ حمزہ یوسف کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ لہذا بالآخر اسکاٹ لینڈ کی مخلوط حکومت میں شامل اسکاٹش گرین نے اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کردیا۔ واضح رہے کہ حمزہ یوسف کی جماعت اسکاٹش نیشل پارٹی کو اسکاٹ لینڈ کی پارلیمان میں حکومت سازی کے لیے محض ایک ووٹ کی ضرورت تھی کہ جس کہ وجہ سے حکومت سازی کے لیے اسکاٹش گرین پارٹی سے معاہدہ کیا اور مخلوط حکومت وجود میں آئی تھی۔
کل حمزہ یوسف نے تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ اصولوں پر سودے بازی نہیں کریں گے۔ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر کے عہدے تک پہنچ جائیں گے۔
آج اپنے مستعفیٰ ہونے کے بعد پہلے دن انہوں نے ٹوئیٹر پر اپنی بیٹی کے ساتھ تصویر شیئر کی اور اس پر بھی اللہ کی عطاء پر شکر کا اظہار کیا۔
یہ تصویر دیکھ کر میں سوچ رہا ہوں کہ واقعی اللہ جس سے چاھے کام لے لے، صبر،شکر، قناعت اصولوں پر بلا سمجھوتہ کیے اور ایک بہت بڑے منصب تک پہنچے سے لیکر اس سے واپسی تک راضی بہ رضائے رب یہی بندہ مومن ہے۔
بغیر ایک مشت داڑھی و جبہ و دستار کے
بغیر کسی دعوی تقوی کے
یہ وہ ہیرے ہیں جو ہم جیسوں کو سبق دیتے ہیں
یہ امت کا نیا چہرہ ہیں
یہ سورج مشرق کے بجائے اب مغرب سے طلوع ہورہا ہے۔
حمزہ یوسف کا کام لاکھوں ہم جیسے مسلمانوں پر بھاری ہے۔
حکومت میں رہ کر قربانی دینا بہت بڑی بات ہے۔
ہم جب سوچتے سمجھتے رہ جاتے ہیں جب اللہ اپنے بندوں سے کام لے لیتا ہے۔
حمزہ یوسف اس کی مثال ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم کو بھی اس گروہ میں شامل فرمائے آمین
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے
یہ بندہ دو عالم سے خفا تیرے لیے ہے

اسامہ شفیق، برطانیہ
30 اپریل 2024

اپنا تبصرہ لکھیں