پاکستانی اور بنگلہ دیشی غیر قانونی مسافر ترکی منتقل

یونانی جزیرے لیبوس پر دو سو پچاس افرادسے بھری دو کشتیوں کو کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں نے روک لیا۔جبکہ انہیں ایک دوسرے جزیرے سے واپس ترکی بھیج دیا گیا۔ نارویجن خبر رساں ایجنسی کے مطابق دو سو پچاس افراد کو ترکی واپس بھیجا گیا۔پناہ گزینوں کو یونان کے پناہ گزین کیمپ میں بس کے ذریعے لایا گیا تھا۔
سوموار کی صبح یونان میں دو کشتیاں جس میں ایک سو اکتیس افراد سوارتھے۔اسے ساحلی یونانی پولیس اور فرنٹکس Frontex نے اپنی نگرانی میں ترکی واپس بھیج دیا۔ فرونٹکس ایک ایسا ادارہ ہے جو کہ ایشیاء افریقہ اور یورپ سے آنے والے غیر قانونی مسافروں کی نگرانی کرتا ہے۔یورپین یونین کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر سمندری راستے سے آنے والی مسافر کشتیوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔یورپین یونین کے مطابق ان دو کشتیوں کے بیشتر مسافروں کا تعلق پاکستان اور بنگلہ دیش سے تھا۔
ترکی اوریورپ کے درمیان بیس مارچ کو ایک معاہدہ طے ہوا تھا جس کے مطابق یورپ آنے والے پناہ گزینوں کو ترکی واپس بھیج دیا جائے گا۔لیکن اس معاہدے پربین لاقوامی سطح پر کافی نقطہ چینی کی گئی ہے۔اقوام متحدہ کا موقف ہے کہ اس معاہدے کی وجہ سے پناہ گزین عدم تحفظ کا شکار ہو سکتے ہیں اورانہیں جنگی ممالک میں واپس بھیجا جا سکتا ہے جہاں سے یہ بھاگے تھے۔
ان غیرقانونی مسافروں کو سوموار منگل اوربدھ کے روز ترکی واپس بھیجا گیا۔اب تک یونانی ساحلوں سے چھ ہزار غیر قانونی مسافر واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ معاہدے کے مطابق ترکی ہر واپس بھجے جانے والے مسافر کے بدلے ایک پناہ گزین کو یورپ بھیج سکتا ہے۔
اتوار کی شام کو یونانی باشندوں نے پولیس کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا۔پولیس نے اس احتجاج کو روک دیا۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں