مشتبہ روسی آبدوز نے سمندر میں کھلبلی مچا دی

Stockholm acrh (1).1سٹاک ہوم( عارف کسانہ) ایک مشتبہ روسی آبدوز کے سٹاک ہوم کی سمندری حدود میں گھس آنے سے سویڈن میں کھلبلی مچ گئی۔ سویڈن کی افواج پانچ روز سے اس کا سراغ لگانے میں مصروف ہیں اور تاحال کوئی کامیابی نہیںہوسکی ۔تفصیلات کے مطابق جمعرات ١٦ اکتوبر کو سویڈن کے دفاعی نظام نے ایک مشتبہ آبدوز سے سگنل وصول کیا جس کے بارے میں خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ ایک روسی آبدوز ہوسکتی ہے جو سویڈن کی سمندری حدود میں بحیرہ بالٹک میں موجودہے۔ یہ علاقہ دارلحکومت سٹاک ہوم کے جنوبی جزائر پر مشتمل ہے اس لیے اس سارے علاقہ کو فضائی اور بحری آمدورفت کے لیے بند کردیا ہے اور سویڈن کی بحری، فضائی اور بری افواج ایک بڑے آپریشن کی صورت میںاسے تلاش کررہی ہے ۔ بعض دفاعی ماہرین کے مطابق یہ ایک خراب آبدوز ہوسکتی ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ روس نے اسے جاسوسی کی غرض سے بھیجا ہے۔ روس نے گذشتہ چند مہینے قبل سویڈن کی فضائی حدود کی کئی بار خلاف ورزی ہے۔ سویڈن اگرچہ ایک غیر جانبدار ملک ہے اور اس نے اپنی آخری جنگ ١٨١٤ء میں دو سو سال پہلے ناروے سے کی تھی اس کے بعد دونوں عالمی جنگوںمیں بھی یہ ایک غیر جانبدار ملک رہا ہے مگر اسے روس کی جانب سے ہمیشہ خطرہ محسوس ہوا ہے۔ سویڈن اور روس کے درمیان ١١ جنگیں ہو چکی ہیں اور آخری جنگ ١٧٩٠ء میں ہوئی تھی جبکہ ١٩١٧ء میںجب روس نے فن لینڈپر جارحیت کی تو سویڈش عوام نے اس کے خلاف فن لینڈ کا عملی ساتھ دیا تھا۔ سویڈش نیشنل ڈیفنس کالج کے ایک ماہر کے مطابق روس نے سویڈن کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے اور وہ ایک طویل مدت کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔ سویڈن کی مسلح افواج نے پارلیمنٹ کی دفاع اور امور خارجہ کی کمیٹی کو صورت حال پر بریفنگ دی ہے۔ سویڈن عوام کی اکثریت نے ملکی دفاع کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں