سفر نامہ ننھیال

start
title-ujalaiy

مدت گزر گئی تھی اس دھرتی کو مہماں کئے ہوئے جہاں سے میری جنت میری ماں نلہ میں آئی اور پھر اپنے پانچ بیٹوں اور ایک بیٹی کو جنم دے کر پال پوس پر اس جہاں سے رخصت ہوئی گجرانوالہ کے قبرستان میں ہنسوں کا ایک جوڑا دفن ہے جس نے غربت کے چنگل سے نکل کر آسمان سیاست میں ایک چمک پیدا کی میرے والد بے سرو ساماں گجرانوالہ آئے فیکٹری کے مالک سندھ میں وسیع زرعی اراضی خریدی مصالحتی عدالتوں کے چیئرمین یونین کونسل کے چیئرمیں اور شہر گجرانوالہ کے نامور جرگوئی کی حیثیت سے رخصت ہوئے۔چودھری برخودار گجر میرے وہ عظیم باپ تھے جن کی دی ہوئی روشنی بہادری اور دلیری کے طفیل وقت کے فرعوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنا ایک عادت سی ہو گئی ہے۔اور میری درویش صفت ماں وہ تھیں جنہوں نے دین کی تبلیغ کر کے گجرانوالہ میں خواتین کا بڑا حلقہ پیدا کیا
میں نے اس دن پینہ میں بھی یہ بات کی تھی کہ ہم ہزارہ کے لوگ اور اس کی مائیں اس قدر بد نصیب ہیں کہ بچے تو اس خوبصورت وادی میں پیدا کرتے ہیں مگر ان کی قبریں دنیا کے مختلف حصوں میں ہوا کرتی ہیں۔میرے والدین بھی انہی میں سے ہیں جو پیدا نلہ اور لسن میں ہوئے اور دفن گجرانوالہ میں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ہنجاب میں ایک خوبی ہے کہ وہ سب کو سمو لیتاہے ۔ شائد پنج دریاؤں میں یہ خوبی ہے کہ سب کے ہوتے ہیں میر جنت میرے سب کچھ بڑے قبرستان میں ابدی نیند سو گئے۔
اشتیاق عباسی ملک تاج مرحوم کے جنازے میں ملا اور کہا چاچو آپ نے پینہ آنا ہے یوسف ایوب بھی آئیں گے۔وہ جس پیارسے چاچو کہتاہے اس کا جواب ناں میں کرنا نا ممکن ہے۔میری اور بابو اشرف عباسی کی دوستی میرے پنج صفحی کالم میں دیکھی جا سکتی ہے۔وہاں بھی میرا رونا یہی تھا کہ اس علاقے کےلوگ پڑھیں لکھیں اور آگے بڑھیں۔یوسف ایوب جس تیزی سے ایک بڑے لیڈر کی شکل میں سامنے
آئے ہیں وہ میں نے اس روز دیکھا ۔انہوں نے خلق خدا کی بڑی خدمت کی ہے اب اگر ہو اس ہزارے کے موئنجو دڑو کی طرف لوٹیں ہیں تو اہلیان حلقہ پی کے انچاس ان سے امید کرتے ہیں کہ یہاں کے حقیقی نمائیندوں کے سر کے اوپر ہاتھ رکھیں جو کہ عابد مختار کی شکل میں ایک عرصے سے سرگرداں ہیں۔وہیں برادر ذاکر تنولی ملک فیصل اقبال سے ملا۔گپ شپ ہوئی۔اسی روز بدھار میں شادی تھی اس نوجوان کی جو پی ٹی آئی جدہ کا ایک مخلص ورکر ہے۔اللہ نے مجھے یہ سعادت بخشی ہے کہ جہاں تک ہو سکا پاکستانیوں کی مدد کی اور بابر بھی انہی جوانوں میں سے ہے جسے انگلی پکڑ کر آگے کیا۔ ہمارے ساتھ بھی لوگوں نے بھلا کیا جن لوگوں نے نیکی کی ان سے پوچھا کیا کیا جائے ان کا جواب تھا شمع سے شمع روشن کی جائے سلام کراچی کے نوید شاہد حسین کے جس کا جواب آج نئی نسل کو منتقل کر رہا ہوں۔بدھار میں بے شمار لوگوں سے ملاقات ہوئی پتہ چلا کہ میرے سوشل میڈیا اور ٹاک شوز کا اثر کہیں ہے تو میری جنم دھرتی پر بھی ہے۔میرے بھانجے ماجد اور عابد بھی بدھار میں ساتھ دے۔ان کی عوام میں پذیرائی دیکھ کر دلی خوشی ہوئی۔مجھے امید ہے کہ وہ علاقے کی تقدیر بدلنے میں وہ کام کر گزریں گے جو ہم سے نہ ہو ا۔فیصل میرا بھتیجا بھی وہیں تھا جو اپنی ذات میں مگن ایک عرصے سے سیاہ بالوں کو سفید کر چکا ہے اور ابھی تک پٹوار خانے سے امیدیں لگائے بیٹھا ہے۔اس جیسے صالح نوجوان اگر جماعت اسلامی میں نہیں جاتے تو پی ٹی آئی تو کم از کم چوائیس ہے۔بہت سی قابل قدر شخصیات سے ملاقات ہوئی۔ بھائی بنارس نے خوب رونق لگائی اور یہ اس علاقے کی ایک بڑی شادی تھی۔جو دھوم سے بھی ہوئی اور دھام سے بھی۔ اوور سیز پاکستانیوں کا کمال یہ ہے کہ وہ پہلے اپنے کچے گھر پکے کرتے ہیں پھر بہن بھائیوں کو سیٹ کرتے ہیں پھر شادی کرتے ہیں۔یہ قربانی کی ایک عظیم مثال ہے جو بدھار میں بھی دیکھی گئی۔ بابر اکرم نے بھی وہی کچھ کیا جو میں نے کیا۔اللہ اسے خوشیاں نصیب کرے۔وہاں سے جبری چلا آیا جہاں ملک عبدالسلام اوران کے اہل خانہ اور نوجوان عبدالقدوس سے ان کے بزرگ تاج عباسی مرحوم کی مغفرت کے لئے دعا کی
مرحوم ہمارے علاقے کا وقار تھے بے شمار شاگردوں کو الوداع ہو کر اداس کر گئے۔وہاں بھی ان گنت لوگ موجود تھے اس گھرانے کو اللہ تعالی پھر سے پھلنے اور پھولنے کا موقع دے۔میزبان کی محبت کا والہانہ اظہار مہمان کو گھیر لیتا ہے اس گھر کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ راہ چلتے فرد کو مہمان اعلی بنا دیتے ہیں ۔

jari hai

اپنا تبصرہ لکھیں