یوم قرارداد پاکستان کی اہمیت تارکین وطن کے لیے سروے رپورٹ

23 march

شازیہ عندلیب
پاکستانی دنیا میں چاہے کہیں بھی ہوں ۔اپنا قومی دن ضرور مناتے ہیں اس لیے کہ پاکستان ان کی پہچان ہے۔یہ سب جاننے کے لیے اردو فلک نے آپ کی دلچسپی کے لیے ناروے میں بسنے والے پاکستانیوں سے ایک سروے رپورٹ مرتب کی ہے۔جو یوم قرارداد پاکستان کے موقع پر آپ کی خدمت میں پیش ہے۔
ایک سوال کئی جواب
آپ کے نزدیک یوم قرارداد پاکستان کی کیا اہمیت ہے؟
شفقت نواز اوسلو کے مضافاتی شہر شی میں رہتی ہیں۔شی مسجد میں خواتین کو درس دیتی ہیں ۔جبکہ اس سے پہلے پاکستانی بچوں کی تدریس سے وابستہ تھیں۔یوم پاکستان کی اہمیت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ۔یہ ہم سب کا مشترکہ دن ہے جو تمام پاکستانیوں کے لیے خصوصی اہمت کا حامل ہے۔ہم سب کو منانان چاہیے اس لیے کہ اسی قرارداد کی وجہ سے آج پاکستان بنا ہے۔اور ہم پاکستان کی وجہ سے ہیں ورنہ اس سے پہلے مشترکہ انڈیا میں ہم لوگ آزادی کے ساتھ اپنے دین پر عمل بھی نہیں کر سکتے تھے۔
خالد کھٹانہ موس
lkhalid
خالد کھٹانہ موس کے معزز شہری ہیں حال ہی میں انکی اردو قواعد و ضوابط کی کتاب کو علامہ اقبال یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہونے کا اعزاز ملا ہے۔انہوں نے یوم قرارداد پاکستان کی اہمیت کے بارے میںکہا کہ جب میں سن چورہتر میں ناروے آیا میں نے اپنے پاکستانی بھائیوں سے کہا کہ اس مرتبہ ہم سب مل کر اکٹھے ہو کر تئیس مارچ کا دن مناتے ہیں۔ تب ایک پاکستانی بھائی نے کہا کہ یہ تئیس مارچ کیا ہوتا ہے ؟یعنی ہم میں سے بیشتر پاکستانیوں کو پاکستان کے معرض وجود میں آنے کی وجہ کا ہی شعور نہیں ہے۔مگر اس روز کے بعد سے میں یہاں رہ کر بھی پاکستان کے تہوارخاص طورپر مناتا ہوں جہاں سب
پاکستانی مل کر بیٹھتے ہیں اور ہم لوگ اپنے پاکستانی ہونے کا تشخص اجاگر کرتے ہیں۔ ا س موقعہ پر ہم لوگ پاکستان سے خصوصی مہمان بلاتے ہیں۔ایک مرتبہ ہم لوگوں نے کچھ پاکستانی فنکاروں کو مدعو کیا ان میں قوال نصرت فتح علی خان بھی شامل تھے میں انہیں صرف ایک گائیک ہی سمجھتا تھا مگر انکی تقریر سن کر حیران رہ گیا انہوں نے کہا کہ میں ناروے میں رہنے والے پاکستانیوں کا جذبہ دیکھ کر حیران رہ گیا ۔یہ گائیک لوگ زمانہ ساز لوگ ہوتے ہیں اور ان کی رائے میں بڑا وزن ہوتا ہے۔
میں علامہ اقبال اور قائد اعظم کی شخصیات سے بے حد متاثر ہوں اور علامہ اقبال کی خودی کا فلسفہ میرے لیے بہت اہم ہے ۔میں ان کے افکار کی روشنی میں کام کرنا چاہتا ہوں۔میں اپنی قوم کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں اکثر یہ سوچ سوچ کر مجھے نیند نہیں آتی۔
روبینہ تاج اوسلو یونیورسٹی میں سائینس اور ایجوکیشن میں ریسرچ سائینٹسٹ ہیں ۔ انکا کہنا ہے کہ وہ آج تک قرار داد پاکستان کو سمجھ ہی نہیں سکیں ۔ملّا اور سیاستدان اسکو مختلف انداز سے لیتے ہیں۔میں عمران خان کے تعلیمی پلان سے مطمئن ہوں۔ اگر یہ نظام رائج ہو جائے تو پاکستان ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکتا ہے ۔میری تحقیق کا محور پاکستانی قوم کی بڑہتی ہوئی خرابیاں اور نارویجنوں کی اچھائیاں ہیں۔ میں ان دونوں قوموں کے رویوں کا تقابلی جائزہ لے رہی ہوں تاکہ لوگوں میں خود کو اور قوم کو سدھارنے کا شعور پیدا ہو۔
نیر احسن اسکول ٹیچر اور متحر ک سماجی کارکن ہیں انکا کہنا ہے کہ یوم قرارداد منانا ایک اچھی روائیت ہے اس سے بچوں کو اہم شخصیات کے بارے میں پتہ چلتا ہے جبکہ سمجھدار والدین خود بھی بچوںسے قومی ہیرو کا سے ذکر کرتے ہیںجیسے قائد اعظم محمد علی جناح،مولانا جوہر اور علامہ اقبال جیسی شخصیات ۔بچے یام قرارداد کی تقریبات میں ترانے گاتے ہیں تقریریں کرتے ہیں اس سے ن کے اندر ایک جذبہ ابھرتا ہے جیسے یہ خوبصورت ترانہ ہے
اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان
یوں دی ہمیں آزادی کہ دنیا ہوئی حیران
tayeb

طیب منیر چوھدری ناروے میں ایک معروف پاکستانی سماجی کارکن ہیں۔وہ پچھلے بیس برسوں سے بڑی کامیابی سے ایک ملٹی کلچرل آرگنائیزیشن چلا رہے ہیں۔ اس آرگنائیزیشن کے تحت انہوں نے منڈی بہائوالدین میں ایک کینسر ہسپتال بھی بنایا ہے جس کا افتتاح عمران خان نے کیا تھا۔انہوں نے بیرون ملک رہنے الے پاکستانیوں کے لیے یوم قراردادد پاکستان کی اہمیت کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں چونکہ بارہ سال کی عمر سے ہی اپنے والدین کے ساتھ برطانیہ اور پھر ناروے سیٹل ہو گیا تھا۔اس لیے اس بارے میںذیادہ نہیں جانتا جیسے پاکستان میں پڑھنے والے جانتے ہیں مگر میں نے پاکستان کی آئیڈیالوجی کو خاص طور سے پڑہا کیونکہ میری والدہ کی خواہش تھی کہ مین اپنے وطن کے لیے کچھ کروں۔انکا کہنا تھا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم پاکستان اور وہاں کے لوگوں کو کچھ واپس دیں۔میرے خیال میں پاکستانیوں کے رویہ اور پریشانیوں سے قطع نظر میرا وطن ایک بے مثال خطہء ارضی ہے جس کی پاکستانیوںکو قدر نہیں اس میں دنیا کے سارے سیزن ہیں۔وہاں کھانے کا ہر پھل سبزی اور اجناس پائے جاتے ہیں۔دنیا کی ہر قسم کی دھاتیں او قیمتی معدنی ذخائر وہاں موجود ہیں۔لیکن وہ سب کون نکالتا ہے کون اس سے فائدہ اٹھاتا ہے ہمارے ہم وطنوں کو اس میں سے کیا ملتا ہے۔یہ سوچنے کی بات ہے۔بیشک میں پاکستان سے باہر رہتا ہوں مگر مجھے اپنے وطن سے ہی محبت ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں آپ یقین کریں کہ میں ہر روز صبح یہ ترانہ اسنتا ہوں تب میری صبح کا آغاز ہوتا ہے
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی شمع کی صورت ہوخدایا میری
ہم سب پاکستانیوں کو چاہیے کہ بیرون ملک رہنے والا ہر پاکستانی اپنی اپنی اسطتاعت کے مطابق اپنے
وطن کی خدمت کریں میں ہر سال چودہ اگست منانے پاکستان جاتا ہوں۔

اپنا تبصرہ لکھیں