چیف جسٹس ،گورنر جموں کشمیر شیخ عبدالرشید ایک عہد سازشخصیت

شیخ عبدالرشید مرحوم جموں کشمیر کا الحاق پاکستان سے چاہتے تھے؟kashmirsheikh rahidJinnah_oath_ceremonyjustice abdul rashid

طوطی کی آواز
کالم نگار تبسم نازلی
اسلام آباد
شیخ صاحب قانون دان خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔گجرات سے میٹرک کیا اسکے بعد چوبیس سال تک قانون کی پریکٹس میں ہی نام کمایا۔والدہ کا انتقال کم عمری میں ہی ہو گیا تھا۔والد صاحب گجرات کی مشہور شخصیت تھے۔انہوں نے خاندان میں ہی انکی شادی قلثوم بیگم سے کر دی۔ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔پہلے بیٹے کا انتقال گجرات میں ہوا جب وہ وہاں مجسٹریٹ تھے۔انکی تعلیم ی خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں ہری سنگھ نے گورنر جموں مقرر کیا۔اب جب ہم کشمیرکی تاریخ پڑھتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ گلاب سنگھ نے کشمیر صر ف سولہ لاکھ میں بیچ دیا۔اس زمانے میں سن 1840 سے 1846 تک ڈوگرہ راج رہا۔انہہوں نے ستتر فیصد 77% مسلمانوں کو ملازمتوں سے محروم رکھا۔ 78 اٹھتر افراد جن کو منڈیاں دی گئی تھیں ان میں ایک بھی مسلمان نہ تھا۔مسلمانوں کے حقوق غصب کر لیے گئے تھے اور مسلمانوں میں بے چینی بڑھ رہی تھی۔مسلمانوںکی مالی حالت بد سے بدتر ہو رہی تھی اور ان کی مذہبی آزادی بھی سلب کر لی گئی تھی۔جب انگریزوں نے بر صغیر چھوڑا سکھوں نے مسلمانوں کے گھر جلانا شروع کر دیے۔کشمیر جغرافیائی طور پر سیالکوٹ سے اٹیچ تھا۔

مہاراجہ ہری سنگھ نے شیخ عبدالرشید کو گورنر جموں مقرر کیا۔بنوں میں جب مسلمانوں نے تحریک پاکستان کی ریلی نکالی مہاراجہ نے ان پر گولی چلانے کا حکم د یا۔شیخ عبد الرشید نے حکم ماننے سے انکار کر دیا۔قائد اعظم محمد علی جناح جب جموں تشریف لائے انکی رہائش گاہ پر بھی تشریف لائے اور انہوں نے شیخ صاحب کو پاکستان کی تحریک کی مدد کیلیے کہا۔ لارڈ مائنٹ بیٹن جموں آئے انہوںنے بھی ان سے ملاقات کی ۔جیسے ہی پاکستان بنا انڈین فوج جموں میں داخل ہو گئی۔ہندوئوں نے مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا۔اس دوران شیخ رشید پر بھی حملہ ہوا اور وہ اپنی گاڑی جو کہ پاک و ہند کی پہلی بیوک گاڑی تھی میں بیٹھ کر سیالکوٹ کے بارڈر پہ آئے ۔ہندوئوں نے مطالبہ کیا کہ گاڑی چھوڑ جائو۔تو جان بخشی کریں گے ۔سارے شہر میں آگ و خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی۔ انہوں نے گاڑی چھوڑی اور تانگے میں اپنے داماد مجید شیخ کے پاس بے سرو سامانی کے عالم میں سیالکوٹ آئے۔ اس کے بعد راولپنڈی اپنی فیملی کے پاس آئے۔قائد اعظم نے انہیں آزاد کشمیر میں چیف جسٹس کا عہدہ دیا۔دو برس بعد اچانک ہارٹ فیل ہونیکی وجہ سے انتقال کر گئے۔اپنے پیچھے دو بیٹے محمود الحسن کرنل عبدلرزاق اور تین بیٹیاں چھوڑیں۔محمودہ بیگم،اصغری بیگم اور ثریا حسین۔
مسلہء کشمیر ایشیاء بھر میں سب سے بڑا مسلہء ہے۔کشمیری عوام پاکستان سے الحق چاہتے ہیں اور یہ کیس یو این او سے قراردا دکے مطابق حل کروانا چاہتے ہیں۔جموں میں سب سے بڑا مسلہء مذہبی آزادی کو سلب کران اتھا۔جواہر نہرو نے کئی بار ججوں کو اپس آنے کا کہا مگر پاکستان سے محبت نے انہیں اجازت نہ دی۔

چیف جسٹس ،گورنر جموں کشمیر شیخ عبدالرشید ایک عہد سازشخصیت“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں