چلو دلہنوں. سا سجائیں وطن کو
چلو مل کے جنّت بناءیں. وطن کو
مٹا کر یہ نفرت , کدورت. دلوں سے
اخوّت کا مرکز بناءیں وطن کو
ستاروں کی جھلمل ہمیں کہہ رہی ہے
اندھیروں سے آؤ بچاءیں وطن کو
یوں اپنے لہو سے سنواریں یہ دھرتی
زمانے میں ا ونچا. اٹھاءیں وطن کو
چلو ہم محبت کے پھو لوں کو چن کر
وفا کی مہک میں بساءیں وطن کو
کریں اس کی تعمیر صدق و صفا سے
ترانہء الفت سناءیں وطن کو
سنو! آرزو ہے یہ طاہر کے دل کی
جہاں بھر سے اعلیٰ بناءیں وطن کو
دعا گو
طاہر اشرف
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔