پنجابی تکہ ریسٹورنٹ درامن کے مالک چوہدری امجد فاروق سے گفتگو

buisness 1 drammen tikka 14

تارکین وطن کے لیے نارویجن معاشرے میں کاروبار
انہوں نے کہ اکہ ایک پاکستانی کی حیثیت سے یہاں کام کرنا اتنا مشکل نہیں جتنا کہ لوگ سمجھتے ہیں۔لوگ سمجھتے ہیں کہ ناروے کے قانون میں پابندیاں ہیں۔مگر اس سے نقصان نہیں ہوتا بلکہ یہ ہمارے فائدے کے لیے ہی ہیں ۔یہاں بزنس میں آنے کے لیے ایک کورس کرنا پڑتا ہے جس سے بزنس بڑہانے میں مدد ملتی ہے۔میں یہاں کے بزنس قوانین سے پوری طرح سے مطمئن ہوں۔ ہمیں یہ کاروباری اصول سیکھنے چاہیں۔ یہ تارکین وطن کی بہتری کے لیے ہی بنائے گئے ہیں۔کئی لوگ وقت ضائع کرتے ہیں ۔میں نے ایک دن بھی بیروزگاری الائونس نہیں لیا۔ریسٹورنٹ کھولنے سے پہلے میرے پاس پوسٹ میں فل جاب تھی۔مگر میں سوچتا تھا کہ کچھ اور کرنا چاہیے۔اپنا کاروبار کر کے دکھانے کا یک جذبہ تھا ایک سوچ تھی۔بزنس میں رسک تو لینا پڑتا ہے ۔انسان کو نقصان سے ڈرنا نہیں چاہیے ۔بلکہ اپنے اوپراعتماد ہونا چاہیے۔ہم دوستوں کی ایک ٹیم تھی ۔ہم نے کئی جگہ پر کاروبارکیے اور ختم کیے ۔لیکن اپنا ہیڈ آفس ایک ہی جگہ پررکھا ۔
خوشگوار تجربہ
ہم لوگوں نے پیزا شا پ کھولی اس میں کامیابی ہوئی۔پھر اور بھی کئی دوسرے علاقوں میں پزا شاپس اسٹارٹ کیں۔اس طرح ہماری پزا شاپس کی ایک چھوٹی سی چین بن گئی۔ یہ بزنس کافی عرصہ تک چلا۔اس کے بعدپھر ریسٹورنٹ شروع کیا ۔ یہاں پزا شاپ والا تجربہ بہت کام آیا۔پھر اللہ نے کرم کیا اور دو تین ماہ میں سیل کافی اوپر چلی گئی۔یہ ایک کاروباری کامیابی تھی اور بہت خوشگوار تجربہ تھا۔اب میں بہت کامیابی سے بزنس کررہا ہوں ۔مجھے جو ایک دھن تھی کہ میں نے رزق حلال کماناہے اللہ نے وہ آرزو پوری کر دی۔
یہاں درامن شہر میں پاکستانی سیاست میں بھی کافی حصہ لیتے ہیںووٹ بھی ڈالتے ہیں اور الیکشن میں بھی کھڑے ہوتے ہیں۔
کئی پاکستانی سیاستدان میرے دوست بھی ہیں۔میں مقامی الیکشنوں میں سیاستدانوں کی مدد کرتا ہوں مگر کبھی کبھی مسلہ بھی ہو جاتا ہے۔جبکہ میرے ریسٹورنٹ میں نناوے فیصد نارویجن آتے ہیں ۔اس کے علاوہ صو مالین ترکش اوردوسرے ممالک کے لوگ بھی یہاں آتے ہیں۔
کامیاب بزنس کے گر
فاروق امجد نے اپنے بزنس کے تجربات کے بارے میںبات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بزنس کرنے کے لیے مقامی زبان نارویجن پر عبور حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔اگر آپ کو نارویجن زبا ن نہیں آتی ہو گی تو آپ نہ تو بزنس کر سکتے ہیں اور نہ ملازمت ۔اس لیے کہ اگر اآپ نے کسی گاہک کو کاروباری معلومات دینی ہے یا فون پر بات کرنی ہے تو آپ کیسے اپنی بات سمجھا سکتے ہیں؟؟ا سکے علاوہ تعلیم بہت ضروری ہے۔آنے والا وقت تعلیم یافتہ لوگوں کا ہے۔کاروبارمیں آنے کے لیے انسان کے پاس پیشہ ورانہ تعلیم ہونی چاہیے۔بس ان باتوں کو مد نظر رکھ کرآپ کام کریں تو آپ کو کامیابی ضرور ملے گی۔
کاروبار کی ترقی میں سوشل میڈیا کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آجکل اشتہارات کے اور سوشل میڈیا کے بغیر بزنس کرنا ممکن ہے۔ہم جو پیسہ بھی اشتہاری اسکیم پر سوشل میڈیا پہ لگاتے ہیں وہی پیسہ دوگنا ہو کر ایک ماہ کے اندر اندر مل جاتا ہے۔ ا س لیے ہمیں اپنی فرم کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا سے ضرور فائدہ اٹھاناچاہیے۔

punjabi tikka 13

اپنا تبصرہ لکھیں