پر عزم نوجوان بزنس مین ذیشان چوھدری سے گفتگو

پر عزم نوجوان بزنس مین ذیشان چوھدری سے گفتگو

انٹرویو شازیہ عندلیب

ذیشان چوھدری ایک ایسے باہمت اور با عزم نو جوان کا نام ہے جنہوں نے اپنی کوشش اور گھر والوں کی حوصلہ افزائی سے نہ صرف بزنس کرنے کا چانس لیا بلکہ اسے سیٹ بھی کیا۔ان سے کی گئی گفتگو بزنس کے شوقین نوجوانوں اور افراد کے لیے مشعل راہ بن سکتی ہے۔آجکل بیشتر نوجوان اور افراد کمپیوٹر کی جدید ٹیکنالوجی کو محض تفریح کا ذریعہ سمجھتے ہیں لیکن ذیشان نے ایک نیٹ بوتیک کھول کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ ہر چیز کا ستعمال اسے اچھا برا بناتا ہے۔خود کوئی ایجاد بری نہیں ہوتی۔جیسا کہ ایٹم کی ایجاد جسے سائنسدان نے انرجی کے لیے ایجاد کیا لیکن بعد میں اس سے ایٹم بم جیسے مہلک ہتھیار بھی بنائے گئے۔قارئین آج آپ کی خدمت میں اس با عزم نو جوان سے کی گئی گفتگو حاضر خدمت ہے۔ اسے نہ صرف خود پڑہیں بلکہ اپنے ان بچوں کو بھی پڑھائیں جو کمپیوٹر کو محض ایک کھلونا سمجھتے ہیں ۔اور ہاں اس انٹر ویو کے نیچے دی گئی جگہ میں اپنی رائے دینا نہ بھولیے گا۔یہاں قارئین کے لیے یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہو گی کہ ذیشان ناروے کے معروف پاکستانی سیاست دان  جناب اختر چوھدری کے فرزند بھی ہیںنارویجن پارلیمنٹ اور سیاست میں انکا ایک باعزت مقام ہے۔تاہم یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ یہ ہمت و حوصلہ ذیشان کو ورثہ میں ملا ہے۔جلد ہی ان صفحات پر آپ پاکستان کے مایہ ناز سیاستدان اور رکن نارویجن پارلیمنٹ کے ساتھ کی گئی گفتگو بھی ملاحظہ کر سکیں گے۔ذیشان چوھدری ناروے میں پیدا ہوئے ۔ا انکی عمر 23 برس ہے۔انہوں نے اکنامکس میں بیچلر کی ڈگری لی ہے۔ آجکل وہ اپنی ذاتی فرم چلا رہے ہیں۔ اس میں انکے ساتھ سات ملازم بھی کام کر رہے ہیں۔اپنا بزنس سیٹ کرنے سے پہلے ذیشان نے مختلف قسم کی جابز بھی کیں ۔ان میںاسسٹنٹ ٹیچر،اسسٹنٹ اکائونٹنٹ،کی جابز شامل ہیں اس کے علاوہ انہوں نے ائیر پورٹ اور ایک اسٹیٹ آئل کمپنی میں بھی کام کیا۔انکا کہنا ہے کہ انہیں اپنا ذاتی بزنس شروع کیے ہوئے مارچ میں ایک برس ہو جائے گا۔وہ اپنے بزنس سے بہت خوش اور مطمئن ہیں۔اپنا بزنس شروع کرنے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ محض ایک اتفاق تھا کہ میں موسم گرماء کی چھٹیوں میں پاکستان گیا ہوا تھا۔ وہاں میرے ایک دوست نے مجھے ناروے سے فون کیا کہ کوئی شخص اپنا بزنس بیچنا چاہتا ہے کیا تم اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہو۔یہ فون موصول کرنے کے بعد میں نے اپنے گھر میں بات کی کہ اگر مجھے کچھ رقم ادھار مل جائے تو میں یہ بزنس کر لوں۔ میری فیملی نے میری  حوصلہ افزائی کی اور مجھے بزنس خریدنے کے لیے کچھ رقم ادھار دینے کا وعدہ کر لیا۔جب میں بزنس خریدنے کے لیے تیار ہو گیا تو بیچنے والے شخص کا ارادہ بدل گیا۔مجھے اس چانس کے مس ہونے کا کچھ افسوس تو ہوا۔شائید اس طرح میرا آئیڈیل  بزنس کا خواب پورا ہو جاتا۔مگر ایسا نہ ہو سکا۔ میں ناروے واپس آکر پھر سے معمول کی زندگی گزارنے لگا۔ یعنی تعلیم اور پارٹ ٹائم جاب۔ کچھ عرصہ بعد موسم سرماء میں کرسمس کی چھٹیوں کے دوران پھر اسی شخص کا فون آیا۔ وہ پھر اپنی فرم بیچنا چاہتا تھا۔وہ شخص اکیلا تھا۔ وہ اپنے بزنس سے تنگ آگیا تھا۔میں نے اسکا حساب چیک کیا۔ مجھے لگا کہ میں اس فرم کو چلا سکتا ہوں میں نے اپنے ایک دوست سے برگن میں بات کی۔ وہ بھی تیار ہو گیا۔پھر ہم دونوں نے مل کر یہ فرم خرید لی۔گو کہ گھر والوں نے مجھے پڑھائی کا مشورہ دیا مگر مجھے ایک اچھا موقعہ مل رہا تھا میں نے اسے استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا۔گو کہ میرے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل تھا کہ میں ذیادہ توجہ پڑھاپر دوں یا بزنس پر۔مگر میں نے فیصلہ کر لیا ۔ میں نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر یہ نیٹ بوتیک خرید لی۔ میرا دوست اس وقت  بیس برس کا تھا ۔ میں نے دوبارہ گھر میں بات کی۔ مجھے کچھ رقم ادھار مل گئی۔میں نے یہ فرم خرید لی۔یہ ایک نیٹ بوتیک تھی۔ اس نیٹ بوتیک پر گاڑیوں کی لائٹس بکتی تھیں۔ ان لائٹس کی بلنگ اور پے منٹ بھی نیٹ کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔گھر والے حیران تو تھے کہ بیس اور اکیس سال کے لڑکے ایک فرم کیسے چلائیں گے۔ مگر آج ایک برس ہونے کو آیا ہے۔ میں نے یہ مشکل کام کر دکھایا ہے۔نیٹ بوتیک کے فوائد کے بارے میں بات کرتے ہوئے ذیشان نے بتایا کہ اس پر کام کرنے کا یہ فائدہ ہے کہ یہ پتہ نہیں چلتا کہ اسے چلانے والا مقامی ہے یا غیر ملکی۔اس لیے کسی قسم کی ہچکچاہٹ کے بغیر انسان کام کر سکتا ہے۔تمام آرڈرز نیٹ پر ہی آتے ہیں۔یہاں خریداری کرنا نہائیت آسان ہے۔اس  نوعیت کی تین فرمیں یہاں کام کر رہی ہیں۔کام کی نوعیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ برسوں سے مرکری لائیٹس بہت مقبول ہوئی ہیں۔ہمارے گاہک ہر طبقے سے ہوتے ہیں مگر انکی ترجیحات میں فرق ہے۔ نئی گاڑیوں میں تو یہ لائیٹس کمپنی کی طرف سے ہی لگ کر آتی ہیں مگر نوجوان طبقہ کا شوق ہوتا ہے کہ گاڑی خواہ پرانی ہی کیوں نہ ہو لائیٹس نئی ہونی چاہیے۔جبکہ ذیادہ عمر کے لوگ لائیٹس فیوز ہونے کے بعد ہی خریدتے ہیں۔ ذیادہ تر گاہک نارویجن ہوتے ہیں۔غیر ملکی کم آتے ہیں۔اب میرا ارادہ ایک دوکان کھولنے کا بھی ہے اس لیے کہ ذیادہ تر لوگ پراڈکٹ کو ااپنے سامنے دیکھنا اور پرکھنا چاہتے ہیں۔ وہ تصاویر سے مطمئن نہیں ہوتے۔ہماری دوکان پر صرف وہی لوگ آتے ہیں جنہیں لائیٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔ہماری لائیٹس قیمت میں کم اور کوالٹی میں اچھی ہوتی ہیں۔

انکی ترسیل بہت آسان ہے گھر بیٹھے بکنگ کے بعد لائیٹس بذریعہ پوسٹ گھر پہنچ جاتی ہیں۔انہیں فکس کرنا بھی بہت آسان ہوتا ہے۔بزنس میں میڈیا کا کرداربزنس مارکیٹنگ اور میڈیا کے حوالے سے ذیشان نے بتایاکہ آجکل کے الیکٹرانک میڈیا میں گوگل سرچ انجن بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہماری دوکان کی ذیادہ تر ایڈورٹائزمنٹ گوگل پر ہی ہوتی ہے۔اب ہمارا ارادہ ریڈیو اور ٹی وی پر بھی اشتہار دینے کا ہے۔اس کے علاوہ ناروے کے سالانہ میلے میں بھی ہم لوگ اپنی فرم کا اسٹال لگائیں گے۔لیکن فی الحال گلوبل مارکیٹنگ کے بارے میں نہیں سوچا۔میں اپنا کام مقامی طور پر ہی سیٹ کرنا چاہتا ہوں۔ایڈورٹائیز منٹ کے بارے میں یہ خیال رکھنا پڑتا ہے کہ لوگوں میں ہمارا امیج خراب نہ ہو۔اگر ہم ایک اچھی وڈیو لگائیں گے تو گاہک اس طرف مائل ہوگا۔پہلے صرف اشتہار میں  xenon lights    لکھا ہوتا تھا لیکن اب ہم نے اس کے بارے میں مزید معلومات درج کی ہیں تاکہ لوگوں کو ان کے انتخاب میں آسانی ہو۔ہماری فرم کا اپنا فوٹوگرافر اور ڈیزائینر ہے جو کہ نت نئے اشتہارات کے ڈیزائن تیار کرتا ہے۔اس وقت اس فرم میں میرے سات ملازم ہیں۔ جو کہ نیٹ بوتیک کے لیے کام کر رہے ہیں۔ذیشان چوہدری نے اپنے مستقبل کے بارے میں بتایا کہ انکا ارداہ سول اکنامکس میں مزید تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ ہے۔

6 تبصرے ”پر عزم نوجوان بزنس مین ذیشان چوھدری سے گفتگو

  1. It’s v good n encouraging for young generation to make use of net n n become independent having business n getting education too.

اپنا تبصرہ لکھیں