پرائیویسی پالیسی کے ذریعے جعلسازوں کا تحفظ

بینکنگ کے شعبے میں کام کرنے والوں کو یہ مسئلہ درپیش ہے کہ ان سے صارفین کی حقیقت پولیس والے چھپا لیتے ہیں۔اکنامی کرائم فنانس ناروے کے ہیڈ Jan Daniel Junizevski جان ڈینئیل کا کہنا ہے کہ ناروے میں فراڈ کرنا بہت آسان ہے۔اس کی مثال دیتے ہوئے جان نے بتایا کہ یو کرائن کا ایک شخص جب فراڈ میں پکڑا گیا اس وقت اس کے پاس نو مختلف شناختی کارڈز تھے۔انہوں نے نارویجن ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ شخص نو مختلف سیکورٹی فارمز کے ذریعے رقوم حاصل کرتا تھا۔
ہر سال ناروے میں ٹیکس اور پولیس کا محکمہ ہزاروں کی تعداد میں فراڈ کیسز بھگتتا ہے مگر بینکوں کو ان لوگوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی جاتی یہ معلومات ذاتی ریکارڈ کے ڈاٹا میں محضفوظ ہوتی ہے جس تک بینکوں کی رسائی نہیں ہے۔
جعلی شناخت رکھنے والے لوگوں کو بے نقاب کرنے کے لیے تبدیلی ضروری ہے ۔اس مقصد کے لیے ہم نے حکام سے رابطہ کیا ہے لیکن اس میں مشکل پیش آ رہی ہے۔اگر یہ پتہ چلے کہ کوئی جعلی پاسپورٹ استعمال کر رہا ہے تو اس کے بارے میںذاتی معلومات کے ڈاٹا کا ریکارڈ چیک یا جاسکتا ہے۔یہ بات پرسنل ٹیکنیکل ڈاٹاکی ڈائیریکٹر سیسیلیا رو نی ویک نے بتائی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جعلی شناخت کے مسئلے پر معلومات کے تبادلے کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ اس قسم کے معاملات کے لیے خصوصی قوانین بنانے چاہیئں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں