ناروے میں عرفان بھٹی کی واپسی پر تشویش کی لہر

ایک نارویجن مصنف لارش آکر ہائوگ Lars Akerhaug کے مطابق ناروے میں عرفان بھٹی کی واپسی ایک بد قسمتی ہے۔اس لیے کہ اس کے آنے سے ناروے میںاسلامی انتہا پسندوں کی سرگرمیوں کو مزید ہوا ملنے کا امکان ہے۔عرفان بھٹی کو ناروے آمد کے ساتھ ہی گارڈیمون ائیر پورٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔اس پر اپنے خاندان پر تشدد کا الزام ہے۔یہ ایک پرانا کیس تھا ۔بھٹی کو جمعر ات کی صبح عدالت میں پیش کیا گیا۔جہاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ عرفان کو حوالات میں رکھا جائے گا۔پولیس کو شبہ ہے کہ رہا کرنے کی صورت میں بھٹی کہیں ناروے سے بھاگ نہ جائے۔
بھٹی سن دو ہزار بارہ کے اختتام پر پاکستان کے لیے روانہ ہوا۔جبکہ ا سکے لواحقین نے اس کی گم شدگی کی رپورٹ لکھوا دی تھی۔اسے پاکستان میں گرفتار کیا گیا۔وہاں سے رہائی کے بعد بھٹی نے فیس بک پر ایک جنگ کا آغاز کیا۔بھٹی نے ناروے کو خبردار کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف اقدامات نہ کرے۔
پاکستانی جیل سے رہائی کے بعد بھٹی کو ڈر تھا کہ کہیں اسے ناروے کے حوالے نہ کر دیا جائے۔اس نے کہا کہ وہ کبھی ناروے میں مستقل نہیں رہے گا۔
عرفان بھٹی نے اپنے ایک انتہا پسند مسلمان دوست یوسف کو بھی جان سے مار دینے کی دھمکی دی تھی۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں