آرگنائیزیشن لیڈر (Anne Lope Tailor) آنے لوپے ٹیلر کے مطابق ہر نارویجن قومی اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ ناروے میں بسنے والے ہر گروپ کی آواز اور حقوق پر توجہ دے خواہ اس کا تعلق کسی بھی رنگ ،نسل فرقے یا مذہب سے کیوں نہ ہو۔ٹیلر نے ایک مقامی اخبار سے گفتگو کے دوران کہا کہ اکثریت اس بات پر متجسس ہے کہ استولتنبرگ کی آٹھ سالہ حکومت کے بعد مرکزی اسمبلی ملک میں کیا تبدیلی لائے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نئی حکومت کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ہمارا ملک ایک ایسی سرزمین ہے جہاں بنیادی حقوق میں مزید بہتری کرنے کی گنجائش رہتی ہے۔جس میں برابری کے حقوق،شخصی آزادی،جمہوری اقدار ایسے چیلنجز ہیں جو کہ ایک ملٹی کلچرل معاشرے کی پہچان ہیں۔
کمینٹس اور تبصرے
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.
نارویجن اسمبلی میں ملٹی کلچرل ناروے کے حقوق
اشتہار
ہمارا فیس بک پیج
حالیہ خبریں
موسم کی صورت حال
More forecasts: Weather Johannesburg 14 days
نماز کے اوقات
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔