………..ملک و قوم کا نام روشن کرنے والا ڈاکڑاور

پاکستانی ڈاکٹر سرفراز خان نیازی!پاکستانی ڈاکٹر,سائنس داں, موجد
                       سائنس داں‘ شاعر‘ لکھاری‘ فوٹو گرافر اور موسیقار 
                                                                                                           وسیم  ساحل

دنیا بھر میں ملک و قوم کا نام روشن کرنے والے ڈاکٹر سرفراز خان نیازی ایک ایسے پاکستانی موجد‘ سائنس داں‘ شاعر‘ لکھاری‘ فوٹو گرافر اور موسیقار ہیں جو  اب تک امریکا میں اپنی 70 سے زیادہ ایجادات رجسٹرڈ (پیٹنٹ) کروا چکےہیں۔ ان کو حکومت پاکستان نے 2012ء میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ ان کا کہنا ہے کہ  ’’ایک کام کو زیادہ سے زیادہ آسان بنایا جائے۔‘‘

ڈاکٹر سرفراز انتہائی مہنگی مگر بہت مفید ادویہ کی سستی نقول بنانے میں کمال مہارت رکھتے ہیں۔ان کی زیر قیادت کچھ سائنس دان ’’نو‘‘ حیاتی مماثل ادویہ پر کام کررہے ہیں۔ڈاکٹر  نیازی قیمتی انسانی زندگیاں بچانے والی ایسی ادویہ ایجاد کررہے ہیں جو بہترین ہونے کے ساتھ ساتھ سستی بھی ہوں گی۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس کی کامیابی ادویہ سازی میں انقلاب برپا کرسکتی ہے۔ اگلے ڈیڑھ برس میں ڈاکٹر سرفراز نیازی اپنی کمپنی میں تیار کردہ ’’چار حیاتی مماثل ادویہ‘‘ مارکیٹ میں لانا چاہتے ہیں۔ یہ حقیقی حیاتی ادویہ کے مقابلے میں ’’50 تا 75 فیصد‘‘ سستی ہوں گی جبکہ بیماری دور کرنے کی صلاحیت میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔مگر یہ سفر یونہی طے نہیں ہوا ۔

اس کی ابتداء کئی سال پہلے ہوئی جب سرفراز کے ذہن میں سوال پیدا ہوا کہ فیکٹری میں ایک حیاتی دوا اسٹیل سے بنی دیوہیکل کیتلیوں میں تیار ہوتی ہےاور جب دوا بن جائے، تو یہ کیتلیاں بذریعہ بھاپ صاف کی جاتی ہیں مگر  یہ سارا عمل کئی دن میں مکمل ہوتا ہے۔ نیز کیتلیاں لگانے کی خاطر ہزاروں مربع فٹ جگہ درکار ہوتی ہے۔تو کیوں نہ  حیاتی مماثل دوا کسی چھوٹی کیتلی یا ملتی جلتی شے میں تیار کی جائے ؟اور پھر انہوں نے موزوں شے دریافت کر ہی لی… یہ ایک پلاسٹک بیگ ہے۔

تحقیق و تجربات سے افشا ہوا کہ آٹھ فٹ لمبے اور چار فٹ چوڑے پلاسٹک بیگ میں خلیے و سالمے وغیرہ تیزی سے پرورش پاتے اور بہت جلد دوا بناڈالتے ہیں۔ ڈاکٹر سرفراز نے پلاسٹک بیگ کے ذریعے پہلی حیاتی مماثل دوا کامیابی سے تیار کی، تو ان کی خوشی کا ٹھکانا نہیں رہا۔ انہیں یقین ہوگیا کہ پلاسٹک بیگوں کے ذریعے وہ وسیع پیمانے پر حیاتی ادویہ تیار کرسکتے ہیں۔

اس کے بعد 2003  میں انہوں نے اپنی جمع پونجی لی، کچھ رقم دوست احباب سے پکڑی اور  امریکی شہر،شگاگو میں تھراپیٹک پروٹینز (Therapeutic Proteins, Inc) نامی کمپنی دس لاکھ ڈالر (دس کروڑ روپے) کے سرمائے سے قائم کردی۔ اب اس کمپنی کی مالیت 100 ملین ڈالر (دس ارب روپے) تک پہنچ چکی جبکہ کمپنی میں ’’دو سو ملازمین‘‘ کام کررہے ہیں اور وہ حیاتیاتی ادویات تیار کر رہے ہیں۔ مگر ڈاکٹر سرفراز نیازی کا ویژن ہے کہ وہ غریب ممالک میں فروخت ہونے والی کم قیمت حیاتی مماثل ادویہ تخلیق کریں… ایسی دوائیں جنہیں ایک نادار بھی خرید سکے۔ یونہی ان کا مشن پورا ہوسکتا ہے۔

میدان طب میں کامیابی کے علاوہ انہوں نے ایک ایسی ٹوپی ایجاد کی جس کے کنارے میں پوشیدہ سوراخ موجود ہیں جس کی وجہ سےیہ تیز ہوا میں بھی سر پر جمی رہتی ہے مگر ہوا کی وجہ سے سڑک پر لین بدلتے یا موڑ کاٹتے ہوئے ان اشاروں کی مدد سے حادثے کا امکان  کم کیا جا سکتا ہے۔مزید بر آں آپ تکنیکی و ادبی موضوعات پر سیکڑوں مضامین‘ ایک سو سے زیادہ مقالے اور درجنوں کتب تحریر کر چکے ہیں اور  مرزا غالب کی شاعری کے عاشق بھی ہیں ۔

 ڈاکٹر سرفراز نیازی کی شخصیت اس امر کا ثبوت ہے کہ ایک پاکستانی کو مواقع میسر آئیں، تو وہ اپنی ذہانت، محنت اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر ایسےکارنامے انجام دے سکتا ہے کہ دنیا والے دنگ رہ جائیں۔نوجوانوں کے نام ان کا پیغام ہےکہ ’’آپ کبھی اپنے خیالات کے اسیر نہ بنیے ۔اگر کوئی خیال یا کام مسئلہ حل نہ کر سکے‘ انسانی زندگی کو بہتر نہیں بنائے‘ تو اسے چھوڑ دیجیے اور آگے بڑھئیے۔ آپ کو مزید کئی انقلابی نظریے و خیالات مل جائیں گے‘۔

Kl
اپنا تبصرہ لکھیں