مسئلوں نے بھی عجب طور سے ہڑدنگ کیا 

مینکا بن کے رشی دھیان مرا بھنگ کیا
کچھ تو اعمال بھی تھے اپنی تباہی کا سبب
اور کچھ وقت نے بھی ملک ِ خدا تنگ کیا
کم نہیں ہے یہ سیاست کسی محبوبہ سے
دل کو ہر آن رلانے کا عجب ڈھنگ کیا
ذہن تو پہلے ہی قائل تھا سخن فہمی کا
اور دل نے بھی رخِ حضرتِ نارنگؔ   کیا
صرف تقریر نہ تھی اس پہ دل آنے کا سبب
اس نے تحقیق کے میداں کو بھی گلرنگ کیا
خود بھی ہو پایا نہ میرا ،نہ بنایا اپنا
اور سنسار سے بھی موہ مرا بھنگ کیا
مختلف مجھ سے سدا رہنے کی کوشش اس کی
زندگی کو بڑی مشکل سے ہم آہنگ کیا
دل تو میزانِ محبت پہ تھا بھاری لیکن
اس نے ہی ناز و ادا سے اسے پاسنگ کیا
جب بھی جھانکا ہے تری پریت کے من مندر میں
ڈھول تاشوں نے مرے دل کو بھی مردنگ کیا
میں نے چاہا تھا سلامت رہے دنیا یوں ہی
اور دنیا نے مجھے ہی سبب ِ جنگ کیا
– ڈاکٹر فریاد آزر
اپنا تبصرہ لکھیں