سمجھے نہ اشارے آنکھوں کے، سمجھے نہ مطالب جملوں کے

غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل 
 
اپنوں کو سنا کر حال اپنا ہم خود کو رسوا کیسے کریں
غیروں پہ بھروسہ کر بھی لیں، اپنوں پہ بھروسہ  کیسے کریں
 
سمجھے نہ اشارے آنکھوں کے، سمجھے نہ مطالب جملوں کے
محبوب اگر مائل ہی نہ ہو، اظہار_تمنا کیسے کریں
 
دل دل سے گلے مل جاتے تھے، پھر مل کر خواب سجاتے تھے
تاریخ ہوا سب تیرے لئے، تجددید_زمانہ کیسے کریں
 
تھا تیرے لئے آساں بیحد، خود وعدے کئے، خود بھول گیا
ان وعدوں نے جو ہم کو دیا، اس غم کا مداوا کیسے کریں
 
 روز آکر چاند چڑاتا ہے “اک چاند ترا بھی ہوتا تھا”
اس چاند کا  حسن _لاثانی اس چاند پہ افشا کیسے کریں
جذبات ہماری پونجی ہیں، جذبات نہیں تو ہم کیا ہیں
جذبات کے تاجر تو ہی بتا، جذبات کا سودا کیسے کریں
 
حق میں نہ اگر ہو سمت_ہوا، کیا فائدہ کوشش کرنے کا
دل میں ہے ارادہ مدت سے، تکمیل_ارادہ کیسے کریں
 
ہیں سمتیں لاکھوں پرستش کی، ہیں لاکھوں نظریے جینے کے
تقسیم زدہ اس عالم سے وحدت کا تقاضہ کیسے کریں
 
جاوید مسلط ہے دنیا، مجبور ہیں ہم، محصور ہیں ہم
کوئی یہ بتا دے کاش ہمیں دنیا سے کنارہ کیسے کریں
 
 


U

اپنا تبصرہ لکھیں