جہاں ہے دعویٰ ترقیوں کا، وہیں تباہی مچی ہوئی ہے


ڈاکٹر جاوید جمیل
 
جہاں ہے دعویٰ ترقیوں کا، وہیں تباہی مچی ہوئی ہے
جسے وہ کہتے ہیں فصل_شیریں وہ فصل ساری گلی ہوئی ہے
نجوم و شمس و بروج و طارق، شہاب_ثاقب، قمر، کواکب
بحمد_رب سجدہ ریز ہیں سب کہ بزم_عالم سجی ہوئی ہے
نہ دل میں فرحت نہ ہی مسرت، نہ کوئی حسرت نہ کوئی رغبت
گھٹن سی کیوں سانس میں نہ ہوگی، ہوا ہر اک سو رکی ہوئی ہے
نہ ایک مذھب، نہ ایک مسلک، نہ اک ریاست نہ اک حکومت
نظر جو آتی ہے ایک دنیا وہ ٹکڑے ٹکڑے بنٹی ہوئی ہے
 
جہاد_دانش چھڑا ہوا ہے نظام_نو سے ترا مسلسل
جہاں میں جاوید دھوم تیری جسارتوں کی مچی ہوئی ہے
 
اپنا تبصرہ لکھیں