ہماء ہائوس آف فیشن کی خصوصی انعامی اسکیمیں

ماہ رمضان میں ہماء ہائس آف فیشن پر خریداری کرنے والوں کے لیے لکی ڈراء بھی ہے جو ہر خریدادر کو ملے گا۔اس لیے یہاں سے خریداری کرتے وقت اپنا لکی ڈراء کوپن لینا نہ بھولیں۔اس پر آپ کو ہزار کرائون سے لے کر ڈیڑھ ہزار کرائون کی مالیت کا گفٹ کارڈ مل سکتا ہے۔ اس پر آپ جب چاہیں خریداری کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ چاند را ت کے

ازدواجی زندگیکے جھگڑے اور انکا حل تحریر فاطمہ فلک

دوسروں کو اپنے ذاتی لڑائی جھگڑوں میں ہر گز مڈاخلت کی اجازت نہ دیں۔میاں بیوی کے جھگڑے میں دخل دینے والے اکثر دوست احباب علیھدگی اور طلاق کا باعث بنتے ہیں۔بلکہ ایک ماہر کے مطابق دوسروں کو اپنے ذاتی جھگڑوں سے دور رہنے کی تلقین کرنی چاہیے۔ یہ بات آپ

ا وبامہ کی `پ بیتی تبصرہ ژازیہ عندلیب

لاس اینجلس میں ہی قیام کے دوران میں نے سنا تھا کہ میرے ایک دوست کی دوست ہسپانوی ہارلیم نزدکولمبیا میں اپنا پارٹمنٹ چھوڑ رہی ہے ۔ اور نیو یارک کی رئیل مارکیٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے مجھے جلد از جلد وہاں پہنچ کر قبضہ کر لینا چاہیے۔باہمی اتفاق

انتہا پسند کون ؟ تحریر فاطمہ فلک

کیا نارویجن بیرون ملک سیٹل نہیں ہوتے؟ کیا وہ کسی ملک کی اقلیت نہیں ہیں۔ نارویجن لوگ بھی روزگار اور شادیوں کے سلسلے میں دوسرے ممالک میں جاتے ہیں وہاں اقلیت بن کر رہتے ہیں ۔امریکہ اور کینیڈا برطانیہ میں انکی بھی کالونیاں ہیں۔ اگر انکے ساتھ بھی ایسا امتیازی اور متعصبانہ

علم اندھیرے سے روشنی کی راہ تحریر رومانہ فاروق

معزز نین قارئین! ذرا غور کیجئے۔ یہ انتہائی افسوس ناک المیہ ہی تو ہے کہ جس دولت کے حصول کی تاکید اللہ اور اس کے رسولۖ نے کی۔ آج وطن عزیز میں تنزلی کا شکار ہے۔ کیونکہ ہم ایک طرف تو اللہ اور اسکے رسولۖ کے احکامات کی رو گردانی تو کر ہی رہے ہیںدوسری طرف یہ بھی بھول چکے ہیںکہ یہ علم ہی ہے جو جہالت کی ضد ہے،جو ہمیں اندھیرے سے روشنی کی طرف لے جاتاہے۔ جو ہمارے عقائد کو درست کرتاہے۔ نفس کو پا کیزہ بناتا ہے، جو فہم وادراک اور آگہی و عرفان بھی ہے، اخلاق سنوارتا ہے ،تنہائی کا ساتھی ہے۔ جنت کی طرف لے جاتاہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ صاحب علم ہونا مومنین کی صفات میں سے ہے۔ موجودہ تعلیمی پسماندگی کا ذمہ دار شخص واحد نہیں بلکہ اجتماعی و

ارشد اشرف کے قلم سے خالد اختر کا تعارف حصہ اول

محمد خالد اختر کے سفرناموں میں پڑھنے والوں کو مسحور کرنے والی بات ان انسانی کرداروں کی رنگا رنگی ہے جن سے ان کی سفر کے دوران ملاقات ہوتی ہے۔ اپنی اپنی مخصوص صورت حال سے دوچار انسانوں پر مشتمل زندگی کا میلہ ہی ہے جس سے محمد خالد اختر کا سفری تجربہ عبارت ہے۔ وہ اپنے ان عارضی ہمسفروں ،مختلف پس منظر رکھنے والے عام لوگوں سے بھرپور تخلیقی دلچسپی لیتے ہیں اور ہمدردی اور گہرائی سے بنائی گئی تصویروں کے ذریعے پڑھنے والے کو اپنے اس مطالعے میں شریک کرتے ہیں۔اس عمل میں محمد خالد اختر کی تخلیقی شخصیت کا فکشن نگار پہلو پوری طرح بروئے کار آتا ہے۔

بیچارے حکمران

ایک وزیر عالی مرتبت نے تو سرے سے جوتے والے واقع کو ماننے سے ہی انکار کر دیا۔کیا کہنے آپ کے۔ایسے حاکم وقت کے مداحوں کا رول بہت قابل تعریف ہے۔وہ ہر لمحہ میڈیا کے چلتروں کا جواب دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ یقیناً انہیں اپنے بیچارے حاکم پہ ترس ا تا ہو گا۔انکے جانثاروں کے لیے یہ بہت کڑی گھڑی ہے۔انہیں