محبت ہوں

محبت ہوں شاعرہ: ‏سونیا ‏کبھی وہ تھک کے میری گود میں جب سر کو رکھتا ہے ‏تو میرے ہاتھ، اسکی بند آنکھوں سے ‏سکوں کو چننے لگتے ہیں ‏نظم سی بُننے لگتے ہیں! ‏مگر میں خواب کی ماری ‏حقیقت میں مزید پڑھیں

ادھوری نظم

شعاع نور وجود خاک میں ہاری ہوئی ساعت کی جب تحلیل ہوتی ہے کسی طاقت کی تب تکمیل ہوتی ہے یہی کہتی تھی نا مجھ سے بڑی دلگیر ساعت ہے یہ جب تحلیل ہوتی ہے بڑی تکلیف ہوتی ہے کہ مزید پڑھیں

خرد اورخدا

شاعرہ: شعاع نور انتخاب: ڈاکٹر شہلا گوندل گماں کی آخری سیڑھی پہ کم علمی کی ساعت میں خرد گردن جھکائے کب سے خالی ہاتھ بیٹھی ہے ادھوری تو نہیں لیکن وہ کس کے ساتھ بیٹھی ہے تمناؤں کے گھیرے میں مزید پڑھیں