سماجی امور کے وزیر تھور بیورن کا کہنا ہے کہ ایسے طلباء جو دوسرے طلباء پر آوازیں کستے ہیں یا انہیں تنگ کرتے ہیں انہیں خود ہی دوسرے اسکولوں میں بھیج دینا چاہیے۔ابھی تک اس سلسلے میں کوئی واضع قانون موجود نہیں ہے۔تاہم اساتذہ نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ہر سال ناروے کے اسکولوں میں ستر ہزار کے قریب طلباء اس مسئلے کا شکار ہوتے ہیں اس مو ضوع پر کئی پراجیکٹ کام کر رہے ہیں۔نارویجن اخبار ڈاگ کے مطابق ضرورت اس بات کی ے کہ بچوں کو کسی کو تنگ کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔
NTB/UFN
کمینٹس اور تبصرے
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.
طلباء کا اسکول تبدیل کرنے کی تجویز
اشتہار
ہمارا فیس بک پیج
حالیہ خبریں
موسم کی صورت حال
More forecasts: Weather Johannesburg 14 days
نماز کے اوقات
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔