ہولملیا لائیبریری میں خواتین کا پروگرام

رپورٹ،نمائندہء خصوصی اردو فلک ڈاٹ نیٹ
تیری آنے سے آئے بہار
اوسلو کی سرحدی کاؤنٹی ہولملیا میں معلمہ اورتھراپسٹ ساجدہ پروین صاحبہ کی سربراہی میں ایک ورکشاپ منعقد کی گئی۔اسکا مقصد خواتین کو نیچرل تھراپی کے ذریعے اپنی سوچ تبدیل کرنے اور زندگی کو خوشگوار بنانے کی عملی مشقیں کروانا اور زندگی کو خوشگوار بنانا تھا۔ورکشاپ میں علاقے کی خواتین نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ساجدہ پروین نے انسان کی تخلیق اور دنیا میں آنے کے مقصد کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بہت خوبصورت پیرائے میں بیان کیا۔انہوں نے اس شعر کی تناظر میں خواتین کو خود کو جانچنے اور پرکھنے کی فکری دعوت عمل دی۔
انہوں نے یہ شعر اسکرین پہ لکھ کے حاضرین سے اس سے اگلا مصرہ پوچھاوہ شعر یہ ہے
تیرے آنے سے آئے بہار
تمام خواتین نے بڑے جوش و خروش سے اگلا مصرہ بتایا
تیرے جانے سے جائے بہار
لیکن ساجدہ پروین کے اگلے سوال نے سب خواتین کو چپ کروا دیا سب حاضرین محفل کچھ سوچنے پر مجبور ہو گئیں۔وہ سوال یہ تھاکہ۔۔۔
آپ کا شمار کن لوگوں میں ہوتا ہے؟جن کے آنے سے آئے بہار یا جن کے جانے سے آئے بہار؟
اس کے بعد انہوں نے حاضرین محفل کو مختلف گروپ تھراپی کی مشقیں کروائیں جنہیں سب خواتین نے سراہا۔اسکے بعد ساجدہ نے تھراپی سے متعلق خواتین کو اگلے سیشن کے بارے میں مطلع کیا۔تمام خواتین نے اس میں حصہ لینے کی حامی بھری۔
اس کے بعد مختلف خواتین نے آربائیدر پارٹی اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے امید واروں کے بارے میں معلوماتی گفتگو کی اور انہیں ووٹ دینے کی درخواست کی۔
سب سے آخر میں نارویجن پارلیمنٹ میں ناروے کی پہلی مسلمان خاتون رکن کا اعزاز حاصل کرنے والی سیاستدان افشاں رفیق نے ہوئرے پارٹی کے منشور اور اغراض و مقاصد پر سیر حاصل گفتگو کی جسے حاضرین خواتین نے بہت توجہ سے سنا اورسراہا۔اس لیے کہ انکا منشور ناروے میں بسنے والی مسلم اور ملٹی کلچرل کمیونٹی کے لیے بہت مفید اور انکی ضروتوں کے عین مطابق تھا۔مزید تفصیلات کے لیے افشاں رفیق کا لنک ملاحظہ کریں۔
پروگروم کے اختتام پر شرکائے محفل کی تواضع ریفریشمنٹ سے کی گئی۔
نوٹ۔۔جو خواتین نیچرل تھراپی کے ذریعے اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لانا چاہتی ہیں وہ اردو فلک کے توسط سے اس میں شامل ہو سکتی ہیں خواہ وہ ناروے کے کسی بھی حصے میں آباد ہوں۔آپکی پروگرام میں شمولیت اردو فلک ڈاٹ نیٹ کی ذمہ داری ہو گی۔
مزید معلومات اور شمولیت کے لیے رپورٹ کے نیچے دیے گئے کمینٹ باکس میں اپنا پیغام لکھیں یا پھر اس ای میل پر رابطہ کریں۔
editor@urdufalak.net

اپنا تبصرہ لکھیں