گوجرانوالہ:تحریک انصاف کا جلسہ بدامنی پھیلانے کا منصوبہ ناکام

پنجاب کے وسطی شہر گوجرانوالہ میں انتظامیہ نے اتوار کے روز پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے دوران بدامنی پھیلانے اور قائدین کو، انڈےاور ٹماٹر مارنے کے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے چار افرادکو حراست میں لے لیا ہےان افراد کا تعلق صوبے اور مرکز میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز سے بتایا جاتا ہے، اطلاعات کے مطابق مقامی انتظامیہ کو ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ شہر کے مرکزی علاقے نوشہرہ روڈ پر کچھ افراد نے ایک خاصی تعداد میں انڈے اور ٹماٹر اکھٹے کئے ہیں جو جناح اسٹیڈیم میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے دوران عمران خان سمیت پارٹی کے دیگر ارکان پر پھینکے جانے تھے، مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تحویل میں لئے گئے انڈے اور ٹماٹروں کی تعداد ہزاروں میں تھی، اس کے علاوہ پرانے جوتے بھی قبضے میں لئے گئے ہیں، اس اطلاع کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چار افراد کو گرفتار کرلیا ہے، اس گرفتاری کے بعد حکمراں جماعت کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور اُنھوں نے نوشہرہ روڈ سمیت دیگر سڑکیں بھی بند کردی ہیں، اس واقعہ کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر جلسے میں بدامنی پھیلائی گئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہوگی، مقامی صحافیوں کے مطابق اگر یہ افراد جلسہ گاہ کے اندر کامیاب ہو بھی جاتے تو پھر بھی وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے تھے کیونکہ قائدین کیلئے بنائے گئے اسٹیج اور لوگوں کے درمیان بیٹھنے کی جگہ میں سو فٹ سے زائد کا فاصلہ موجود ہیں اور اس خالی جگہ پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود ہے، اُنھوں نے کہا کہ لاہور سمیت گوجرانوالہ کے قریبی شہروں گجرات، سیالکوٹ اور منڈی بہاوالدین سے بھی نواز لیگ کے کارکنان بھی گوجرانوالہ پہنچے تھے، اُنھوں نے کہا کہ جلسہ گاہ کے اردگرد موبائیل جیمرز بھی لگادیئے گئے ہیں جو جلسے کے اختتام تک لگے رہیں گے، مقامی پولیس کے مطابق شہر میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے استقبال کیلئے لگائے گئے سائن بورڈز پر بھی چند نامعلوم افراد نے سیاہی مل دی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے تاہم اُن کے خلاف پی ٹی آئی کی طرف سے کارروائی کرنے کیلئے پولیس کو ابھی تک کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی، شہر کی انتظامیہ نے کسی بھی ناخشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پچیس ہزار کے قریب پولیس اہلکاروں کو گوجرانوالہ طلب کیا گیا ہے، سٹی پولیس افسر وقاص نذیر کے مطابق سکیورٹی کے فوول پروف انتظامات کئے گئے تھے اُنھوں نے کہا کہ جلسہ گاہ کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی پولیس کی نفری کو تعینات کیا گیا ہے، یاد رہے کہ چودہ اگست کو پاکستان تحریک انصاف نے جب اسلام آباد کیلئے لانگ مارچ کیا تھا تو اُسے گوجرانوالہ پہنچنے میں بیس گھنٹے سے زائد کا وقت لگا تھا تاہم اس لانگ مارچ پر گوجرانوالہ میں پتھراؤ کیا گیا تھا اور مقامی انتظامیہ نے عمران خان کو اپنی حفاظت میں لےکر جلد از جلد شہر کی حدود سے کراس کروایا تھا، پولیس نے اس واقعہ کا مقدمہ درج کرتے ہوئے پاکستان ملسم لیگ نواز کے رکن صوبائی اسمبلی عمران خالد بٹ کے بھائی کو گرفتار بھی کرلیا تھا جن کی گرفتاری کے اگلے روز ہی ضمانت ہوگئی تھی، گوجرانوالہ کو لاہور کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، اس شہر میں قومی اسمبلی کی سات اور صوبائی اسمبلی کی 14 سیٹیں ہیں اور تمام سیٹیوں پر 2013ء میں ہونے والے عام انتخابات میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کامیاب ہوئی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں