گوتھن برگ میں عید میلے کی روایت برقرار!

سٹاک ہوم: سویڈن کے دوسرے بڑے شہر گوتھن برگ میں پچھلے کئی برسوں کی طرح اس برس بھی عید میلے کا انعقاد کیا گیا۔ اس عید میلے کو “ورلڈ کلچر میوزیم ” گوتھن برگ میونسپیلٹی اور کچھ اسلامی رفاعی اداروں نے سپانسر کیا تھا۔ اس میلے میں دْنیا کے مختلف ممالک کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مقامی سویڈش آبادی نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اس بار عید میلے کی خاص بات مظلوم مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی تھا۔ ورلڈ کلچر میوزیم کے دروازے کے ساتھ ہی ایک چھوٹے سے سٹال پر فلسطین کا پرچم لہرا رہا تھا۔ جہاں نہ صرف اسرائلی مظالم کی مذمت کی جا رہی تھی بلکہ فلسطینوں کے لئے چندہ بھی اکٹھا کیا جا رہا تھا۔ میوزیم کے باہر کھلے میدان میں بچوں کے لئے کھیل تماشوں کا بندوبست کیا گیا تھا۔ بچے مختلف جمپنگ کیسلز پر اچھلنے کا لطف اْٹھا رہے تھے۔ تمام مہمانوں کی چاکلیٹس اور شربت سے تواضع کی گئی۔ میلے میں بچوں کے لئے پینٹنگ کرنے کا سامان موجود تھا، اور بچوں نے بڑے شوق کے ساتھ رنگ برنگی تصاویر بنا کر میلے کی رونق کو دوبالا کر دیا۔ فیس پینٹنگ اور مہندی کے سٹالوں پر لگی لمبی لمبی لائنیں بھی بچوں اور لڑکیوں کو اس شوق سے باز نہ رکھ سکیں۔عید میلے میں مختلف سویڈش اسلامی ارگنائزیشنز کے اسٹال بھی موجود تھے۔ جیسے ابنِ رشد نامی ادارہ غیر مسلموں کو اسلام کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ اور اس سلسلے میں اْنہوں نے انتہائی ہلکا پھلکا انداز اختیار کیا ہے ۔ “اسلام و فوبل” کے نام سے ایک گولی ایجاد کی ہے ، جسے کھانے سے آپ کا اسلامی فوبیہ دور ہو سکتا ہے۔ دراصل ڈبی کے اندر ایک گلے کی گولی اور اسلامی تعلیمات کے مختصر سے لٹریچر کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ پیغام بہت آسان ہے، کہ بغیر جانے “اسلام یا مسلمانوں سے خوف مت کھائیں ”
میلے کے اختتام پر میوزک کانسرٹ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس بار برطانیہ سے ابھرتے ہوئے مسلمان بینڈ ” کامن سولز” کو مدعو کیا گیا تھا۔ بینڈ کے ارکان نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لئے ، فلسطینی پرچم کے رنگوں سے مزین قمیضیں پہن رکھی تھیں۔ کامن سولز نے عید کے لئے اپنا خصوصی گیت ” اٹس عید ٹوڈے” گا کر سب کو جھومنے پر مجبور کر دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں