کہیں خوشی کہیں غم

دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات کا نتیجہ آچکا ہے۔ کہیں خوشی منائی جارہی ہے اور کہیں غم منایا جارہا ہے۔ ہندوستان کے لاکھوں مسلم طلباء نے پہلی پوزیشن حاصل کی اور صرف اپنے والدین کے بیٹے نہیں بلکہ ہندوستان کی پوری ملت اسلامیہ کے بیٹے بن گئے۔ تعلیمی میدان کے ہیرو بن گئے۔ غرض کہ اگر انسان محنت کرے تو ناممکن کو ممکن بنا سکتا ہے۔ کامیابی اس کے قدم چومے گی۔ جن خاندانوں کے چشم و چراغ محنت سے جی چراتے تھے، اسکول کالج سے غیر حاضر رہ کر موج مستی اور موبائل، انٹرنیٹ میں وقت ضائع کیا ، دنیا کی تو معلومات حاصل کرلی مگر تعلیم میں پیچھے رہ گئے۔ غیر ضروری کاموں میں رقم صرف کرکے اپنی عمر کے قیمتی لمحات کو ضائع کرتے رہے ان کو ناکامی کے رزلت کے بعد احساس ہوتا ہے۔ ایسے بچوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
آصف پلاسٹک والا
ربانی ٹاور، آگری پاڑہ، ممبئی193237939961

اپنا تبصرہ لکھیں