چین سے پاکستان آنے والے بحری جہاز پر ایسا کیا ملاکہ بھارتی ایٹمی سائنسدانوں کی دوڑیں لگ گئیں؟ بھارتی میڈیاکا نیا دعویٰ سامنے آگیا

چین سے پاکستان آنے والے بحری جہاز پر ایسا کیا ملاکہ بھارتی ایٹمی سائنسدانوں کی دوڑیں لگ گئیں؟ بھارتی میڈیاکا نیا دعویٰ سامنے آگیا

پراپیگنڈا کرنے سے بھارت باز نہ آیا،ایک صنعتی آلے کو جواز بنا کرایک بار پھر من گھڑت کہانیاں سنانے لگا۔بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے چین سے کراچی جانے والے ایک بحری جہاز کو قبضے میں لے لیاہے اور اس جہاز پر ایسی مشین کی موجودگی کا دعویٰ کیا ہے جو بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ میں استعمال ہوتی ہے ۔حکام نے تحقیقات کیلئے ایٹمی سائنسدانوں کی ٹیم بھی بلوالی ہے۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمزکے مطابق انڈین کسٹمز حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں ہانگ کانگ کاپرچم لگے ایک بحری جہازکو گجرات میں قبضے میں لیا ہے جو پورٹ قاسم کراچی کی جانب جارہاتھا۔بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ جہاز پر آٹوکلیو بھی موجود تھا جو بیلسٹک میزائلوں کو لانچ کرنے کے عمل میں انڈسٹریل ڈرائیر کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے۔اخبار کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ یہ بحری جہاز تین فروری کو روکا گیاتھا اور ابھی گجرات کی کندالا پورٹ پر موجود ہے جہاں مزید تحقیقات جاری ہیں۔

اخبار کے مطابق ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن اس حوالے سے ایٹمی سائنسدانوں کی ایک نئی ٹیم بھجوا رہی ہے جو معاملے کی جانچ کرے گی۔یہ بحری جہاز جیانگ ژو کے جنگیانگ پورٹ سے روانہ ہوا تھا اور اس کی منزل مقصود پورٹ قاسم کراچی تھی۔

اخبار نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ بحری جہاز کو قبضے میں لینے کیلئے بھارتی قومی سلامتی اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کی معلومات پر کارروائی کی گئی۔ساتھ ہی اخبار کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر کوئی ردعمل ہی نہیں دیا۔

یادرہے جس آٹوکلیو پر بھارتی میڈیا اور حکام حسب سابق واویلا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ کئی صنعتی اور سائنسی مراحل میں کام آتا ہے جو صرف فوجی مقاصد کیلئے ہی نہیں بلکہ سول کاموں کیلئے بھی استعمال کیاجاتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں