چہل قدمی صحت کی کنجی

حصہ دوم
چلیے اور صحتمند رہیے۔حرکت اور صحتمندی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔جسم کو متحرک رکھنے کے لیے ورزش کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔جس طرح علم کو خرچ کرنے سے اس میں مزید اضافہ ہوتا ہے اسی طرح جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمارا جسم اپنی توانائی اور اعضاء کو استعمال کرتا ہے۔یہی اعضاء متحرک ہو کر اپنی کارکردگی بہتر سے بہتر سر انجام دیتے ہیں۔ورزش کو معمول بنانے سے قبل از وقت موت کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
کینیڈین سینٹر کے ڈائیریکٹر جونز گیرتھ کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی عمر پچاس سال بھی ہے اور آپ نے کبھی کسی جسمانی سرگرمی میںحصہ نہیں لیا ہے تو اب بھی ہفتے میں تین بار آدھے گھنٹے کی چہل قدمی آپ کی جسمانی صحت کو دس سال پیچھے لے جا سکتی ہے۔
گیرتھ جونز نے دو سو تیس ریٹائرڈ افراد پر ریسرچ کی ۔انہوں نے ان افراد کو دو مساوی گروپوں میں تقسیم
کیا۔ایک گروپ ورزش نہیں کرتا تھا جبکہ دوسرا گروپ ہفتے میں تین مرتبہ تیز چہل قدمی کیا کرتا تھا۔ایک سال بعد چہل قدمی کرنے والوں کی ایروبک پاور میںبارہ فیصد اور جسمانی قوت میں دس فیصد اضافہ ہوا جو ان دس سالوں ک برابر تھا جس میںانہوں نے بالکل بھی چہل قدمی نہیں کی تھی۔
یو ایس اے نیشنل انسٹیٹیوٹ کے کینسر اسپیشلسٹ ڈیوڈ بریگن نے انکشاف کیا ہے کہ جو لوگ کم ازکم ستائیس سال سے ایک ہی جگہ پر سکونت ہوں اور مہینے میں کم از کم بیس بار ڈیڑھ کلومیٹرتک چہل قدمی کرتے ہیں بہ نسبت ان لوگوں کے جنہیں کسی مقام پر سکونت پذیر ہوئے کم عرصہ گزرا ہو۔ان کی صحت ذیادہ اچھی ہوتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جو لوگ عرصہ دراز سے ایک ہی مقام پر رہتے ہوں آپس میں ذیادہ متحد ہوتے ہیں اور اپن گردو نواح سے اچھی طرح سے واقف ہوتے ہیں جس کی بناء پر وہ با آسانی اپنے علاقے میں دو رتک گھوم پھر لیتے ہیں۔انہیں گلی محلے کی دوکان سے اشیائے خور دو نوش کی خریددارکے لیے کسی ٹرانسپورٹ کی ضرورت پیش نہیں آتی۔جبکہ نئے مقامات پر رہنے والے افراد دوری کی وجہ سے گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔مشہور عالمی ماہر قلب پال وائٹ کے مطابق جدید طرز زندگی کا سب سے بڑا نقصان ہمیں سڑک سے اٹھاکر گاڑی میں بٹھانا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں