وہ وقت جب حضرت خواجہ حسن بصریؒ نے تین روز تک روزہ افطار نہیں کیا تو انکے بیٹے دوسرے اولیا کرام کے پاس گئے اور کہا کہ ….

وہ وقت جب حضرت خواجہ حسن بصریؒ نے تین روز تک روزہ افطار نہیں کیا تو انکے بیٹے دوسرے اولیا کرام کے پاس گئے اور کہا کہ ....

مومن کی پہچان یہ ہے کہ اس کے دل پر اللہ کی خشیت طاری رہتی ہے ۔اللہ کے احکامات کا سن کر اس پر لرزہ اور خوف طاری ہوجاتا ہے اور ایسے بندگان خدا خود سے ایسے بے گانہ بھی ہوجاتے ہیں کہ انہیں کھانے پینے کا ہوش بھی نہیں رہتا ۔ماہ رمضان میں انکی عبادت بڑھ جاتی ہے ،تقوی اور خشیت کا غلبہ پہلے سے بڑھ جاتا ہے ۔

خالد بن حسان ؒفرماتے ہیں حضرت حسن بصریؒ نے روزہ کی حالت میں شام کی اور ان کے پاس شام کا کھانا لایا گیا تو ان کے سامنے یہ آیت آگئی”ہمارے پاس بیڑیاں اور جہنم (کا عذاب ہے ) اور طعام ہے ،گلے میں اٹکنے والا درد ناک عذاب ہے۔ “تو انہوں نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا ….. اور فرمایا ”کھانا اٹھا لو “ پھرسحری کو انہوں نے (دوبارہ) روزہ رکھ لیا ….. جب شام ہوئی ، افطاری کا سامان ان کے پاس لایا گیا ….. تو پھر مذکورہ آیت ان کے سامنے آگئی ….. پھر آپ نے فرمایا اسے اٹھالو!

ہم نے عرض کی کہ اے ابو سعید (اگر آپ نے کھانا نہ کھایا تو ) ہلاک اور ضعیف ہو جائیں گے ۔ پھر آپ نے تیسرے روز بھی (بغیر کھائے پئے ) روزہ رکھ لیا ۔ پس ان کے صاحبزادے بزرگان دین حضرت یحی البکاءؒ اور ثابت البنائیؒ اور یزید الضبیؒ کے پاس گئے اور کہا”میرے والد کو سنبھالیں ، وہ تو ایسی حالت میں پہنچ چکے ہیں کہ شاید ہلاک ہونے والے ہیں “یہ سننے کے بعد سب بزرگ حضرت خواجہ حسن بصریؒ کوستو کے ساتھ پانی پلاتے رہے ۔ تاکہ ان میں طاقت آجائے.

اپنا تبصرہ لکھیں