وڈیرہ شاہی سے باغی شاہنواز کھر

mustafa

نیلاب
نیلوفر کھر

__________________
مارچ 2013 ء میں ملک غلام عربی کھر وفات پا گئے ۔سابق ایم این اے 1992 ء میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بنے انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1969 ء میں کیا ۔ ان کا پورا نام فخر الرسول غلام عربی کھر تھا ۔میں یہاں موجود نہیں تھی اس لئے مجھے ان کی موت کی خبر کاعلم نہ ہو سکا ۔ پچھلے کچھ سالوں سے میں ان کے ساتھ رابطے میں بھی نہیں تھی۔ زندگی میں جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں اپنے معاملات میں الجھ سے جاتے ہیں اسی لئے میں ان سے زیادہ رابطے میں نہ رہ سکی ۔ ملک غلام عربی کھر کا رویہ میرے ساتھ ہمیشہ بہت اچھا رہا ۔ وہ مجھے بیٹی کہتے بھی تھے اور ان کے رویے سے شفقت ٹپکتی بھی تھی۔ہم اکثر اپنی زندگی کے معاملات ایک دوسرے سے شیئر کرتے تھے ۔شاید ہی میری زندگی کی کوئی ایسی بات ہو جو اُن کے علم میں نہ ہو ۔ اور اسی طرح میں ان کی زندگی کے تمام پہلوؤںسے نہ سہی بیشتر پہلوؤں سے واقف تھی۔
ان کے انتقال کا مجھے کافی دیر سے پتا چلا اس خبر نے نہ صرف مجھے اداس کیا بلکہ مجھے سخت ندامت بھی ہوئی ۔اپنی انا، لا پروائی اور اپنے آپ میں ہی مگن رہنے کے باعث مجھے بر وقت اس شخص کی موت تک کی خبر نہ ہوئی ۔ جب میں پریشان ہوتی اور میں چاہتی کہ کوئی مجھے سُنے تو وہ گھنٹوں مجھے سنتے تھے ۔وہ بہت اچھے تھے اسی لئے وہ دنیا سے جلد رُخصت ہو گئے ورنہ جو لوگ دنیا پر فساد برپا کر رہے ہیں وہ تو یہیں دندناتے پھر رہے ہیں ۔ میرے ذہن میں ان کی باتیں ہمیشہ نقش رہیں گی۔ میں شدید کرب کی حالت میں تھی ۔ میں نہیں جانتی کہ مجھے ان کے مرنے کا زیا دہ دکھ تھا یااپنی زندگی میںکھو کر ان سے رابطے میں نہ رہنے کا۔
خیر زندگی پھر سے معمول پر آگئی ویسے بھی مجھے جس بات سے دکھ پہنچے میںاس کے تذکرے سے گریز کرتی ہوں۔ 21 مارچ2014 کو میری سامنے ” The Friday Times ” میں شائع ہونے والا عائشہ صدیقہ کا کالم رکھا گیا۔جسے پڑھ کر میرا دل ڈوبنے لگا ۔ کالم کو پڑھ کر مجھے پتا چلا کہ پانچ مارچ 2014 ء کو کھر خاندان کے سب سے قابل ، مہذب ، پڑھے لکھے ، شائستہ مزاج اور شریف النفس فرد شاہ نواز کھرکو اس کے تایا ملک غلام مصطفیٰ کھر نے اپنے پانچ بیٹوں سمیت اس کے گھر میںگھس کر تشدد کا نشانہ بنایا ۔شاہنواز مرحوم عربی کھر کا بڑا بیٹا ہے جو ان کے دل سے بہت قریب تھا۔تایا نے اپنے پانچ بیٹوں سمیت شاہنواز کھر کے گھر پر دھاوا بول دیا اور شاہنواز کو اس کی دو سالہ بیٹی سکینہ اور بیوی کے سامنے تشدد کا زبردست نشانہ بنایا وجہ عناد زمین تھی۔تایا اپنے بھتیجے شاہنواز کھر کاحصہ مبینہ طور پر ہڑپ کرنا چاہتا ہے ۔ یہ تفصیلات پڑھنے کے بعد میں نے شاہنواز کو کال کی اور ہر طرح سے تسلی دی۔ شاہنواز نے مجھے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ” تایا اور اس کے بیٹے میری زمینوں پر قابض ہونا چاہتے ہیں ۔ خود ساختہ جرگہ تشکیل دے کرمجھے طلب کیا گیا ۔ میرے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیںتھا کہ میں جرگہ کو تسلیم کرنے سے انکار کروں ۔ کیونکہ کسی جرگے کو یہ اختیار نہیں کہ مجھے اپنے مرحوم والد کی طرف سے ملنے والی وارثت کے بارے میں من مانا فیصلہ دے ۔ میرے انکار پر تایا اپنے پانچ بیٹوںسمیت میرے گھر آگیا ۔میں اپنی بیوی اور بچی کے ساتھ بیٹھا چائے پی رہا تھا ،۔ مجھے گریبان سے پکڑ کر کہا کہ تمہاری یہ جرائت کیسے ہوئی کے میرے بلانے پر تم نے آنے سے انکار کیا ۔ تایا اور ان کے بیٹو ں عبدالرحمن کھر ، نعیم کھر ، بلال کھر ، محمد یار کھر اور علی کھر نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ میری دو سال کی بیٹی خوفزدہ ہوگئی اور چھپ گئی، میں نیم بے ہوش تھا مجھے اپنی بیوی کی آواز آ رہی تھی جو کہ رہی تھی رحم کرو ۔ تایا کے بیٹے محمد یار کھر نے کہا کہ جو میرے باپ کا حکم نہیں مانے گا اس کا یہی حال ہوگا ۔ محمد یار کھر شاہنواز سے چھوٹا ہے اسے شرم آنی چاہئے تھی ۔ اس کے بعد انہوں نے میرے ہاتھوں کو رسیوں سے باندھا اور زبردستی گھسیٹتے ہوئے اپنے گھر لے گئے ۔ وہاں پر تایا نے ایک کرسی پر بیٹھ کر کسی فرعون کی طرح حکم دیا کہ” میں یہ حکم دیتا ہوں کہ یہ زمین خالی کرو” ۔ میں نے کہا کہ حکم دینے والی توصرف اللہ پاک کی ذات ہے ۔ جس پر ایک مرتبہ پھراس کے بیٹوں نے مجھے زدو کوب کیا ۔ اس واقعہ کے مقدمے کے اندارج کے لئے میں نے پولیس اسٹیشن سناواں میں درخواست دی لیکن پولیس نے تایاکے دباؤ کی وجہ سے مقدمہ درج نہیںکیا ۔ ا ”
پولیس اسٹیشن رجوع کرنے پر مجھے بتایا گیا کہ شاہنواز کی میڈیکولیگل رپورٹ نہیں تھی اس لئے ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ۔ حالانکہ میں نے شاہنواز کی میڈیکل رپورٹ خود دیکھی جس میں اس کی گردن اور سر میں سخت چوٹ اور پسلی کے متائثر ہونے کی نشاندہی کی گئی۔ملک عربی کھر کی بیوی مصطفیٰ کھر کے ہاتھوں اونے پونے زمین بیچ کر کروڑوں روپئے حاصل کر نا چاہتی ہے۔ دراصل مال مفت دل بے رحم کوئی بات نہیں اگر اونے پونے میں کسی دوسرے کا حصہ بک کر رقم اسے مل جائے تو کیا حرج ہے ۔شاہنواز پیشے کے اعتبار سے جر نلسٹ اور ایک اہم کتاب کا مصنف ہے۔ والد کی وفات کے بعد وہ اپنے گاؤں گیا تا کہ اپنے والد کی ذمہ داریاں سنبھال سکیں ۔تعزیراتِ پاکستان کی موجود گی میں جرگے اور پنچائیت کے فیصلوں کی موجودگی تو جرم ہے ہی اسلام کی رو سے شاہنواز کھر کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کرنے کے لئے کسی کا حکم دینابھی غیر اسلامی اور قابلِ گرفت اقدام ہے ۔
جائیداد میں شاہنواز کے حصے میں ساڑھے تین مربع اراضی آتی ہے اسے اس کے اس حق سے کوئی محروم یا بیدخل نہیں کر سکتا۔ جہاں تک دبئی کے فلیٹس اور دیگر جائیداد کا معاملہ تووہ ایک طرف ۔دنیا کا کوئی قانون بھی تایاکو شاہنواز کھر پر تشدد کرنے کا حق نہیں دیتا ۔مصطفیٰ کھر نے اپنی عمر کا بھی لحاظ نہ کرتے ہوئے اپنے مرحوم بھائی کے قابل اور فرما بردار بیٹے کو زمین کے ٹکڑے کے لئے بیوی اور دو سالہ بیٹی کے سامنے تشدد کانشانہ بنایا ،عمر کے اس آخری حصے میں بیٹوں کے ساتھ مل اس طرح بدمعاشی کرنا قابلِ شرم حرکت ہے ۔یہ دھونس وہ صرف مظفر گڑھ میں ہی دکھا سکتے ہیں باقی توانہیں کوئی پوچھتا ہی نہیں ۔یہ کیسی جرائت ہے کہ ایک باپ کواس کی دو سالہ بیٹی کے سامنے زدو کوب کیا جا ئے ۔
حسبِ عادت مصطفیٰ کھر نے خواتین کا سہارا لیتے ہوئے جھوٹے الزامات کی بوچھاڑ کر دی ۔ الزام یہ کہ شاہنواز نے عربی کھر کی اہلیہ کے ساتھ نا رواسلوک کیا اور مصطفیٰ کھر اس کی مدد کو پہنچا۔ خواتین کے حقوق کی حفاظت کا علمبردار” مصطفی کھر ” مضحکہ خیز بات ہے۔ ۔۔۔۔یہ شخص اپنی جہالت اور خواتین کے ساتھ اپنے نا روا سلوک کی وجہ سے بدنا م ہے ۔ فاخرہ کے چہرے پر جب بلال کھر نے تیزاب پھینکا ۔ تب مصطفی کھر خاتون کے حقوق کی حفاظت کے سرگرم کیوں نہ ہوا ۔ اس وقت ایسا جرگہ کیوں نہ بٹھایا گیا۔۔؟ بلال کھرکو ہاتھ باندھ کر سڑک پر گاڑی کے پیچھے گھسیٹ کر کیوں نہ لے جایا گیا۔ اس کو تو کا لاخطائی میں چھپا کر رکھا گیاتھا اور اس کی بوریت دور کرنے کے لئے ڈش ٹی وی بھی لگا کر دیا گیا تھا۔ ۔ عین اس وقت جب یہ کالم سپردِ قلم کیا جارہا ہے عدالتِ عالیہ سندھ نے تیزاب سے جھلس کر جاں بحق ہونے والی فاخرہ یونس کا مقدمہ ری اوپن کرنے کی درخواست پر ملزم بلال کھر کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ہے ۔ سندھ ہائی کورٹ نے سیشن جج مظفر گڑھ کی وساطت سے نوٹس جاری کرتے ہوئے بلال کھر کو آئندہ سماعت پر ذاتی طور پر طلب کیا ہے۔ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ ملک ربانی کھر کی بڑی بیٹی حنا ربانی کھر کی بڑی بہن اور مصطفیٰ کھر کی بھتیجی پر خاوند نے تشدد کر کے گھر سے باہر نکال دیا ۔ بیچاری خاتون تھانے میں زمین پر بیٹھی رہی مگر ایف آئی آر درج نہیں ہوئی جو سگی بھتیجی تھی اس کی مدد کے لئے مصطفیٰ کھر نہیں پہنچا مگر عربی کھر کی بیوی سے بہت ہمدردی ہورہی ہے اس ہمدردی کے پیچھے اس کا مفاد پو شیدہ ہے ۔ پچھلے دنوں مظفر گڑھ میں ایک غریب لڑکی نے ریپ ہونے کے بعد انصاف نہ ملنے پر خو د کو جلالیا ۔ اس رو ح فرسا واقعہ پر مطفیٰ کھر وہاں نہ پہچا ۔ جبکہ جمشید دستی وہاں پہنچا۔جمشید احمد خان دستی نے اپنے علاقے کے وڈیروں کے طرزِ عمل کے خلاف جو کردار ادا کیا ہے اس کی وجہ سے اُسے کامیابیاں مل رہی ہیں جبکہ اس کے مخالفین پے درپے ناکامیوں سے دوچار ہو رہے ہیں۔ غلام مصطفی کھرکے دورِ گورنری میں سمن آباد کالج کی لڑکیوں کا شرمناک واقعہ ابھی تاریخ کے صفحات پر موجود ہے ۔ کچھ عرصہ قبل مصطفی کھر کا ملازم کا بھائی ایک لڑکی بھگا کر لے آیا تھا۔ اس لڑکی کا والد غلام مصطفیٰ کھر کے ہاں چکر لگا لگا کر ہلکان ہو گیا اُسے انصاف تو کیا ملتا کسی نے داد رسی تک نہ کی۔
تہمینہ نے اپنی کتاب میں لکھا کہ غلام مصطفی کھر بہت لالچی شخص ہے تو یہ ہمدردی زمین کا لالچ ہے ۔ میلادی کھر کی بیٹی رُخسانہ جو بلال کھر کی بیوی تھی۔ مصطفیٰ کھر نے اس کے حق مہر میں خود اس کے نام پر کچھ زمین لکھوائی ۔ شادی کا انجام المناک ہوا اور بلال نے اسے طلاق دے دی۔ جب میلادی کھر نے اپنی بیٹی کے حق مہر میں لکھی زمین کا مطالبہ کیا تو جواب ملا کہ پہلے میں نے کسی کو زمین دی ہے جو اس کودوںگا۔یہ دیکھا جائے جس نے کبھی کسی کو اس کا حق نہیں دیااسے عربی کی بیوہ کے حق کا اتناخیال آگیا۔ مصطفی کھر خواتین کو بہکا کر دوسروں کی زمینوں پر قابض ہو جاتا ہے اس زمرے میں یہ اس کی چوتھی واردات ہے۔مصطفی کھر کے ایک سوتیلے بھائی نے آخری عمر میںایک 55 سالہ عورت سے شادی کی ۔ اس عورت سے اس کی کوئی اولادنہ تھی ۔ اس کے خاوند کی وفات کے بعد مصطفٰی اس عورت کی بھانجیوں کے ساتھ اس کے گھر پر قابض رہا ، پہلے گھر کے باہر اپنی نیم پلیٹ لگوائی اب وہ مکان اپنے بیٹے یزدانی کھر کے نام لگوا چکا ہے ۔
شاہنواز کھر کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہے اس سے اس علاقے میں ظلم ، دھونس اور دھاندلی کا پتہ چلتا ہے۔ شاہنواز کھر وڈیرہ شاہی سماج کا باغی ہے۔ اس کی اس جرات پر تمام انصاف پسند اور با شعور حلقے اور تمام رائٹر کمیونٹی اس کے ساتھ ہے ہم شاہنواز کھر کو کسی بھی مقام پر تنہا نہیں ہونے دیں گے۔
میں شاہنواز کھر کے ساتھ ہوں اور ہر سطح پر اس کا مکمل ساتھ دوں گی اور آپ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ لکھیں