نارے کی امیگریشن پالیسی کے نئے قوانین

حکومت نے ناروے میں مزید امیگریشن پالیسی کی تجاویز پیش کی گئی ہیں تاکہ بہتر بارڈرکنٹرول اور امیگریشن کو مزید پائیداربنایا جا سکے۔اسکا مقصدناروے کے فلاحی نظامکی حفاظت اوربہتری ہے۔نارویجن وزیر امیگریشن لست ہاؤگ کا کہنا ہے کہ آنے والے سالوں میں مزید پناہ گزین متوقع ہیں۔اسلیے ہمیں اپنے قوانین مزید سخت کرنے چاہیءں تاکہ ناروے ایک فلاحی ماڈل بن سکے۔موجودہ بین الاقوامی امیگریشن صورتحال اور یورپی یونین کی وجہ سے صورتحال بے یقینی ہے اس لیے اس بات کی توقع ہے کہ امیگریشن کے نئے راستے کھلیں گے۔اس لیے ہمیں سخت قوانین کی ضرورت ہے۔ماہ دسمبر میں پہلے ہی پارلیمنٹ میں اٹھارہ نئی تجاویز اس سلسلے میں پیش کی جا چکی ہیں۔
ان اٹھارہ تجاویز کے علاوہ حکومت نے لیبر پارٹی اور پروگریسو پارٹی نے یہ تجاویز پیش کی ہیں
شادی کے لیے عمر کی حد چوبیس سال مقرر کرنا تاکہ جبری شادیوں کت رجحان پر کنٹرول پایا جا سکے
ناروے میں مستقل رہائش کا ویزہ ایپلائی کرنے کے لیے تین سے پانچ سال ناروے میں رہائش
اس کے وعلاوہ سزا اور ملک بدر کے احکامات پرچوبیس گھنٹے کے اندر اندر عمل درآمد
اپنا تبصرہ لکھیں