ناروے پر جرمنی کا حملہ

نو اپریل کے دن ایک جرمن جنگی جہاز ناروے کے ساحل پر لنگر انداز ہوا اور جرمن فوجیوں نے نارویجن ہوائی اڈوں پر قبضہ کر لیا۔یہ واقعہ آج سے پچھترسال پہلے پیش آیا۔جمعرات کے روز نارویجن حکام کو علم ہوا کہ جرمنی نے تو ناروے پرقبضہ کر لیا ہے۔آج بھی کئی مقامات پر اس دن کی یادگاریں موجود ہیں جن میں سے بیشتر آکرش ہائوس Akers hus میں ہیں ۔شاہ ہیرالڈ ،قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے اراکین مخلتف مقامات پر اس دن کی یاد منائیں گے۔
ناروے میں جرمن فوجوں کی آمد عوام اور حکومت کے لیے حیران کن تھی۔جرمنی نے تمام اہم مقامات پرقبضہ کرلیا اور اپنے فوجی پیراشو ٹ کے ذ ریعے ناروے کی سرزمین پربھیجے۔نارویجن وزیر اعظم نے جرمنوں کی بات مانتے ہوئے ہتھیار پھینکنے کا اعلان کردیا جبکہ قومی اسمبلی نے وزیر اعظم کی بات نہ مانی۔پھر یہ ناروے کی پانچ برسوں پر محیط طویل جدو جہد اور جنگ کا آغاز تھا۔
اسی روز جرمنی نے ڈنمارک پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ڈنمارک نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔نو اپریل کی شام کو نارویجن پارلیمنٹ کا آخری اجلاس ہوا جس کے بعد وڈکن لوئس بغاوت کرکے ناروے کا وزیر اعظم بن گیا۔نارویجن قوم نے ہتھیاراٹھا لیے اور دفاع کیا۔جرمنی کا قبضہ
18 mai 1945 اٹھارہ مئی انیس سو پنتالیس تک جاری رہا۔
جمعرات کے روز صبح نو بجے شاہ ہیہرالڈ آکرش ہائوس کی یادگارکے پاس پھولوں کا گلدستہ اس دن کی یاد میں رکھیں گے۔اس موقع پر نارویجن وزیر اعظم سول برگ اور اسمبلی کے اہم اراکین بھی تقریب میں حصہ لیں گے۔
پارلیمنٹ کی جانب سے جمعرات کے روز اس دن کی یادگار میں نایاب تصاویر کی نمائش کرے گی۔یہ تصاویر قبضہ کے بعد ناروے کے بادشاہ کی ہجرت کے مناظردکھائیں گی۔ان میں سے بیشتر تصاویر اس سے پہلے منظر عام پرنہیں آئیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں