ناروے میں پاکستانی کمیونٹی کے نو جوانوں کے گھر بسانے کے مسائل اور انکا حل

خوشبخت جہاں
آجکل ناروے میں بسنے والے پاکستانی خوشحال اور کامیاب معاشی زندگی گزار رہے ہیں۔ہ افراد جو یہاں محنت مزدوری کی غرض سے آئے تھے اب انکی اولادیں پڑھ لکھ کر اچھے عہدوں پہ فائز ہیں۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس وقت ناروے میں بسنے والے پاکستانیوں کی تیسری نسل کئی معاشرتی مسائل کا شکار ہے۔نئے دور میں بدلتے رجحانات کے ساتھ ساتھ تارکین وطن پاکستانی خاندانوں میں نو جوانوں میں شادیوں ور رشتے کے حصول کے ٹرینڈز بھی بدل رہے ہیں۔پہلے یہاں بسنے والے پاکستانی خاندان اپنے نو جوان بچوں کے لیے پاکستان سے لڑکا یالڑکی شادی کر کے لے آتے تھے۔انکا تعلق اکثر ان کے اپنے ہی قریبی خاندان سے ہوتا تھا۔لیکن یہ طریقہ بہت کامیاب نہیں رہا کیونکہ اکثر پاکستان سے آنے والے نوجوان لڑکے لڑکیوں کے لیے اس نئے ماحول میں ایڈجسٹ ہونا مشکل تھا۔اس وجہ سے کئی خاندان بد نظمی کا شکار ہو گئے جس کی وجہ سے بچوں کی تربیت نہ ہو سکتی ا ور میاں بیوی کے گھریلو جھگڑوں نے خاندانی نظام کو ڈسٹرب کر دیا۔جب بچے سکولوں میں ٹھیک توجہ سے پڑھائی نہ کر سکے اور نہ دوستوں میں گھل مل سکے بچوں کی نگہداشت کے ادارے بارنے ورن نے مداخلت کر کے کئی خاندانوں سے بچے لے لے اور انکی تربیت کی ذمہ داری سنبھال لی۔یہ وہ بچے تھے جو والدین کے آپس کے اختلافات کی وجہسے ان کی توجہ سے محروم تھے۔اسی طرح کے اور مسائل بھی ایک چیلنج بن گئے جن میں مذہب سے دوری،انٹیگریشن کی کمی،یعنی مقامی معاشرے میں گھلنے ملنے کی صلاحیت کا نہ ہونا اور خواتین کی ملازمت اور گھریلو زندگی میں عدم توازن شامل ہیں۔
اس کے بعد نارویجن حکومت نے ایسے امیگریشن قوانین بنا دیے جن کی وجہ سے بیرون ملک سے شادی کر کے لانا کسی بھی پاکستانی نارویجن کے لیے بہت مشکل ہو گیا۔
ان مسائل کو دیکھتے ہوئے پاکستانی کمیونٹی نے ناروے میں ہی بسنے والے خاندانوں میں شادیوں کا فیصلہ کیا اور بیشتر شادیاں یہاں آپس میں ہو رہی ہیں۔لیکن اس کے باوجود کئی شادیاں ٹوٹ بھی رہی ہیں اس کے علاوہ ایک مناسب رشتہ کا حصول بھی بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔مناسب رشتے کے انتظار میں لڑکے لڑکیوں کی عمریں ذیادہ ہو رہی ہیں جبکہ والدین اسٹریس اورڈپریشن جیسے مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔ ایسے میں کچھ تنظیمیں ان مسائل کے حل کے لیے آگے آگئی ہیں۔پچھلے پانچ برسوں سے یہ تنظیمیں ناروے میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی کی شادیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ تنظیمیں کس حد تک اس مقصد میں کامیاب ہیں اور انہوں نے کتنے فیصد پاکستانیوں کی شادیاں کروائی ہیں۔یہ سب جاننے کے لیے اردو فلک ڈاٹ نیٹ کے ساتھ رہیں۔
جاری ہے۔۔۔۔

اپنا تبصرہ لکھیں