ناروے میں ذہنی صحت کے شعبہ میں مونسپل ہیلتھ سروس پر جنرل ہیلتھ ایڈیٹر کی کڑی تنقید

آڈیٹر جنرل نے ناروے میں نو جوانوں کے ذہنی امراض اور نشہ کرنے والوں کے لیے طویل انتظار اور علاج کے طریقوں میں کمی کو تشویشناک قرار دیا ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ بات بھی فکر انگیز ہے کہ اکثر آؤٹ ڈور مریضوں کو زہنی امراض کے علاج کے لیے مناسب سہولیات اور طریقے میّسر نہیں ہیں۔اس میں نشہ کرنے کی وجوہات اور اس سے منسلک نفسیاتی مسائل کی نشاندہی کے لیے ناکافی وسائل شامل ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ ایسے تمام مریضوں کو نارویجن محکمہء صحت کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق علاج نہیں کیا جاتا۔

تنقید
دوسری جانبجنوب مشرقی محکمہء صحت کے آڈیٹر آفس کے جاری کردہ بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ بچوں اور بروں دونوں کو ذہنی امراض کے علاج کے لیے مناسب سہولیات دی جا رہی ہیں۔
جبکہ بعض کیسز میں مریض کا اپنے ڈاکٹر سے بیس فیصد ذیادہ رابطہ ہے۔
جبکہ لفظ تشویش آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں چار مرتبہ استعمال کیا گیا ہے مگر مسلہء صرف ایک ہی بیان کیا گیا ہے۔

حزب اختلاف ک ارد عمل
اس معاملے میں وزیر صحت بینت ہوئی نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے اسے سیجیدگی سے لینا چاہیے اور یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ ان شکایات کا ازالہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟
جبکہ لیبر پارٹی کی ہیلتھ پالیسی کی ترجمان انگ ولڈ نے کہا کہ بینت ہوئی نے ا س سلسلے میں اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
جبکہ ایس پی پارٹی کے فریڈی آندرے نے بھی رپورٹ پر اپنا ردّ عمل ظاہر کیا اور کہا کہ
ذہنی صحت میں ہونے والی کوتاہیاں ڈرامائی ہیں جس کی وجہ ملازمین پر کام کی ذیادتی کا دباؤ اور ناکافی وسائل ہیں جس کی وجہ سے اس شعبہ میں مزید سہولیات اور تبدیلیاں کرنا ضروری ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں