ناروے آنے والے پناہ گزینوں کی اٹلی واپسی

اظالوی حکام نے نارویجن امیگریشن کے اس اقدام کو بے انصافی قرار دیا ہے جس کے تحت ناروے میں آنے والے ستاون اطالوی پناہ گزینوں کو اٹلی واپس بھیج دیا گیا ہے۔نارویجن حکام نے اس سلسلے میں اطالوی حکام کی کوئی بات سننے سے انکار کر دیا ہے۔
ناروے اور یورپ کے درمیان ہونے والے ڈبلن معاہدے کے تحت کسی بھی پناہ گزین کا کیس وہاں رسٹرڈ اور سماعت کیا جائے گا جس ملک میں وہ پہلے جائے گا۔
اطالوی پرائم منسٹر آفس میں متعیئین یورپئین سیکرٹری Sandro Goziساندرو گوزی ک ے مطابق یہ اصول بے انسافی پر مبنی ہے کہ پناہ گزین پہلے جس ملک میں ٹھہرے وہیں پناہ کی اپیل دائرکرے۔اس لیے کہ ہر سال ہزاروں پناہ گزین کشتیوں میں اٹلی کے راستے سے ہو کر گزرتے ہیں اور انہیں اٹلی میں پناہ لینا پڑتی ہے اس لیے اس قانون کو تبدیل کرنا ہو گا۔ا سکے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں۔اس سال ناروے نے دو سو ستتر 277 پناہ گزین ان ممالک میں واپس بھیجے ہیں جہاں وہ پہلے ٹھہرے تھے۔اس سلسلے میں اٹلی سب سے پہلے نمبر پر ہے اس کے بعد سویڈن اور جرمنی کا نمبر ہے۔
وزیربرائے امیگریشن سلوی لست ہاؤگ نے کہا ہے کہ اٹلی واپس بھجنے والے پناہ گزینوں کے لیے ڈبلن قانون کو تبدیل کرنا درست نہیں۔انہوں نے کہا کہ یورپ اور اٹلی کو سمندری راستے سے روزگار کی خاطر آنے والی کشتیوں کو محدود کرنا ہو گا۔اس کے تدارک کے لیے جنوبی افریقہ میں پناہ گزینوں کے لیے مرکز قائم کرنا ہوں گے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں