منوّر رانا کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ملنے پر سید احمد قادری کی مبارکباد

منوّر رانا کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ملنے پر سید احمد قادری کی مبارکباد

گیا ( نمائندہ)
اردو کے مشہور و معروف شاعر منور رانا کو اس سا ل کا ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ملنے پر اردو کے مقبول افسانہ نگار اور صحافی ڈاکٹر سید احمد قادری نے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سال ساہتیہ اکاڈمی کا فیصلہ بہت درست ہوا ہے ۔ منور رانا کی شاعری آج جغرافیائی حدود کو توڑتی ہوئی پوری دنیا میں مقبول عام ہے۔ منور رانا کے یوں تو کئی شعری مجموعے منظر عام پر آ کر مقبولیت حاصل کر چکے ہیں ، لیکن ساہتیہ اکاڈمی نے ان کے شعری مجموعہ ‘ شہد آب’ پر ایوارڈ دیا ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال جاوید اختر کو انکی فلمی مقبولیت پر ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ ملنے پر ڈاکٹر سید احمد قادری نے سخت احتجاج کیا تھا اور ساہتیہ اکاڈمی کے اس فیصلہ پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ جاوید اختر سے کہیں زیادہ جوگندر پال ، علقمہ شبلی ، منور رانا اور صدیق مجیبی میں سے کوئی بھی اس ایوارڈ کا حق دار تھا ، لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ ڈاکٹر سید احمد قادری نے ساہتیہ اکاڈمی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بار یقینی طور پر اردوکے سلسلے میں ہر لحاظ سے مستحق شخص کو ایوارڈ دیا گیا ہے۔ منور رانا کی پیدائش رائے بریلی میں ٢٦ نومبر ١٩٥٢ء کو ہوئی ۔ ان کا اصل نام سید منور علی ہے۔ بی کام کرنے کے بعد وہ تجارت میں لگ گئے ۔ معرف شاعر والی عاصی کی شاگردی میں ان کی شاعری بتدریج بلندی پر پہنچتی گئی۔ ان کے شعری مجموعوں میں ‘ نیم کا پھول ‘ کہو ظل الٰہی سے ‘ اور ماں کو ادبی حلقوں میں کافی پسند کیا گیا ۔ کئی رسالوں کے ان پر خاص نمبر بھی شائع ہو چکے ہیں ۔ ڈاکٹر سید احمد قادری نے امید ظاہر کی ہے کہ منور رانا اب مذید نئے حوصلوں اور امنگ کے ساتھ اردو شاعری میں قابل قدر اضافہ کرینگے۔

٭٭٭٭٭٭٭٭ Mob No: 09934839110

اپنا تبصرہ لکھیں