مسترد کی جانے والی افغانی اور پاکستانیوں کی درخواستیں ۔۔۔۔۔

نارویجن محکمہ امیگریشن کے ڈائریکٹر فروانگ نے جمعہ کے روز ایک پریس میٹنگ میں بتایا کہ اس وقت کئی پناہ گزین کیمپ ہیں ان کی تعداد میں کمی کر دی گئی ہے خاص طور سے ایسے کیمپ جو کہ مالی طور پر مسائل پیدا کر رہے تھے ۔ جو پناہ گزین 2015ء میں محکمہ امیگریشن میں آئے ہیں ان تمام پناہ گزینوں کے Casesکا فیصلہ کر دیا گیا ہے اور اس کے علاوہ جو درخواستیں خاندانوں کہ یکجا کرنے کے لئے دی گئی ہیں ان درخواستوں کے فیصلہ میں بہت تیزی دکھائی گئی ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بہروت اور انکرہ کی ایمبسی میں ایسی درخواستوں کا ڈھیر لگ گیا تھا لیکن اب UDIنارویجن محکمہ امیگریشن بہت تیزی سے درخواستوں کا فیصلہ شروع کر دیا تو ان درخواستوں میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں محکمہ امیگریشن کے ڈایریکٹر نے کہا کہ مستر د کرنے والی زیادہ تر درخواستوں کا تعلق افغانستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے ان پناہ گزینوں سے ہے جو کہ پچھلے برس روس کے راستے ناروے کے سرحدی راستے سے آئے تھے چونکہ ان کا تعلق ایسے علاقوں سے تھا جہاں کسی قسم کی جنگ نہیں تھی جو ایک محفوظ ملک میں رہ رہے تھے لہٰذا ان کی درخواستوں کو رد کر دیا گیا ہے۔ ناروے میں اس وقت صرف ان پناہ گزینوں کی درخواستوں کو قبول کیا جا رہا ہے جن کا تعلق جنگی علاقوں سے ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں