دوسری قسط مصحف

وہ چند لمحے محمل کا چہرہ دیکهتی رہی ‘ پهر آہستہ سے بولی-
” میری زندگی کی کہانی!”
“اچها-” وہ حیرت چهپا نہ سکی- “میں سمجهی یہ کوئی قدیم کتاب ہے-”
“قدیم ہی ہے- صدیوں پہلے لکهی گئی تهی-”
“تو آپکو کہاں سے ملی؟”
” مصر کی ایک پرانی لائبریری سے یہ کچھ کتابوں کے بیچ پڑی تهی ‘ جب میں نے اسے نکالا تو اس پہ زمانوں کی گرد تهی-” وہ محبت سے سیاہ جلد پہ ہاتھ پهیرتے کہہ رہی تهی- اس کے لبوں پہ مدهم سی مسکراہٹ تهی- “میں نے وہ گرد جهاڑی اور اسے اپنے ساتھ رکھ لیا- پهر جب پڑها تو معلوم ہوا کہ اسے تو کسی نے میرے لیے لکهوا کر ادهر رکها تها. ”
محمل منہ کهولے اسے دیکھ رہی تهی-
“تمهیں کیا دلچسپی ہے اس میں ؟”
“میں اسکے بارے میں مزید جاننا چاہتی ہوں- کیا میں اسے پڑه سکتی ہوں ؟” وہ ہلکا سا مسکرائی-
“تم نئے دور کی نئی لڑکی ہو ‘ اس قدیم زبان میں لکهے نسخے کو کہاں سمجهو گی؟”
“مگر یہ ہے کیا ؟ اس میں لکها کیا ہے ؟” وہ تجسس اب اسے بےچین کر رہا تها-
“میرا ماضی………”
اسی پل ہارن بجا تو محمل نے چونک کر سامنے سڑک پہ آتی بس کو دیکها-
“میرا حال…….” وہ سیاہ فام لڑکی کہہ رہی تهی- محمل بیگ اسٹریپ پکڑے کهڑی ہوئی اسے جلدی کالج پہنچنا تها-
“اور میرا مستقبل بهی مجهے کیا پیش آنے والا ہے ‘ یہ کتاب سب بتا دیتی ہے-”
“میں چلتی ہوں-” وہ معزرت خواہانہ انداز میں کہہ کر آگے بڑه گئی-
” اس میں تمهارا بهی ذکر ہے محمل- وہ الٹے پاوں مڑی-”
“میرا ذکر ؟ میرے بارے میں کیا لکها ہے ؟” وہ ششدر ہی تو رہ گئی تهی-
” یہی کہ میںتمهیں یہ کتاب دے دوں- لیکن میں تو اسے تمہیں تب ہی دونگی جب تم تهک کر خود مجھ سے مانگنے آو گی ‘ کیونکہ اس میں تمهاری زندگی کی کہانی بهی ہے ‘ جو جو ہو چکا ہے اور جو ہونے والا ہے – سب لکها ہے-”
بس کا تیز ہارن پهر بجا یو وہ کچھ کہے بنا تیزی سے اسکی طرف لپکی- راڈ پکڑ کر اوپر چڑهتے اس نے پل بهر کو پلٹ کر دیکها تها-
وہ سیاہ فام لڑکی اسی طرح مسکرارہی تهی-
پراسرار معنی خیز مسکراہٹ محمل کو ایک دم اس سے بہت ڈر لگا تها-

جاری ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں