ماہرین کو سعودی عرب میں 3 لاکھ سال پرانی ایسی چیز مل گئی کہ سب دنگ رہ گئے

ماہرین کو سعودی عرب میں 3 لاکھ سال پرانی ایسی چیز مل گئی کہ سب دنگ رہ گئے

ماہرین آثار قدیمہ نے سعودی عرب کے غیرآباد ریگستان سے 3لاکھ سال پرانی ایسی اشیاءدریافت کر لی ہیں کہ ہر دیکھنے والا دنگ رہ جائے۔ ویب سائٹ arstechnica.com کے مطابق یہ اشیاءپتھر سے بنائے گئے مختلف اوزار ہیں جو تین لاکھ سال قدیم ہیںاور ان کی ساخت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں سے اکثر شکار کے لیے بنائے گئے تھے۔ یہ اوزار صحرائے نیفود (Nefud Desert)سے دریافت ہوئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر آباد ہونے والے قدیم انسان Genus Homo جنہوں نے یہ اوزار بنائے وہ 3لاکھ سے 5لاکھ سال قبل مشرقی افریقہ سے یہاں آئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اس ریگستان کے مختلف حصوں کے تجزئیے کے بعد یہ بھی بتایا ہے کہ یہ جگہ قدیم دور میں زرخیزاور سبزے سے بھری ہوئی تھی اور یہاں جا بجا پانی کی جھیلیں ہوا کرتی تھیں۔اس صحرا کے مختلف مقامات سے سینکڑوں سال قدیم جانوروں ، آبی پرندوں اور شکاری جانوروں وغیرہ کے ڈھانچے بھی دریافت ہو چکے ہیں۔میکس پلینک انسٹیٹیوٹ فار دی سائنس آف ہیومن ہسٹری کے ماہر پیٹرک رابرٹ کا کہنا تھا کہ” صحرا سے اتنے قدیم اوزاروں کا ملنا ایک بہت اہم دریافت ہے۔ یہاں سے اب تک جتنے جانوروں کی باقیات دریافت ہوئی ہیں ان کے تجزئیے سے معلوم ہو چکا ہے کہ ان میں سے اکثر کے جسموں پر نیزے اور بھالے جیسے اوزاروں سے زخم لگے تھے۔ چنانچہ ہم یہ خیال کر سکتے ہیں اس زمانے کے لوگ انہی اوزاروں سے ان جانوروں کا شکار کرتے تھے۔“

اپنا تبصرہ لکھیں