قتلِ خطا کا مجرم سلمان خان‎

       
   وسیم ساحل
Waseem Hyder
بالی وڈ اداکار سلمان خان کو ممبئی کی سیشن عدالت نے بدھ کی صبح قتلِ خطا کا مجرم قرار دیا ہے اور انھیں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ سلمان خان بالی ووڈ کے ٹاپ سٹارز میں شمار کیے جاتے ہیں اور جس فلم میں سلمان ہوتے ہیں وہ فلم ان کے نام سے ہی چل جاتی ہے۔ اسی وجہ سے آج کے دور میں سلمان خان فلم سازوں کی پہلی پسند بنے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ سلمان کم از کم دس بڑی کمپنیوں کے اشتہارات میں بھی آتے ہیں جن کی مالیت دو سو کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
اعداد و شمار کے حساب سے سلمان کی آنے والی دو فلمیں ’پریم رتن دھن پايو‘ اور ’بجرنگي بھائی جان‘ پر فلم سازوں کے 170 کروڑ روپے لگے ہوئے ہیں۔ وہیں اشتہار اور دیگر مہم میں تقریبا 50 کروڑ روپے کی رقم داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ 
فلموں کے کاروبار کے تجزیہ نگار امود مہرا سلمان کی سزا سے کسی بھی قسم کے مالی نقصان سے انکار کرتے ہیں: ’مجھے نہیں لگتا کہ کسی کو کچھ بھی نقصان ہوگا کیونکہ بھارت میں کسی بھی فیصلے سے پہلے ہی اس کے خلاف اپیل کا انتظام کر لیا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’سنجے دت کے معاملے میں بھی 10-20 سال تو ایسے ہی نکل گئے اور اب سلمان خان کے کیس میں بھی سیشن کورٹ سے ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ تک شاید دس سے 20 سال لگ جائیں گے۔ اس وقت 70 سال کے سلمان پر کروڑوں کا نقصان نہیں ہو گا۔

امود مہرا بتاتے ہیں کہ سنجے دت جب 1993 میں سزا ملنے پر جیل گئے تھے تب ان کی فلم ’کھل نائیک‘ ریلیز ہوئی تھی اس فلم کے تین دن ہاؤس فل تھے، زبردست کمائی ہوئی تھی ’اور اگر سلمان خان جیل جاتے ہیں تو ان کی بھی پکچر اپنے آپ ہٹ ہو جائے گی۔‘

اگر اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو سلمان خان کو اس فیصلے سے کوئی خاص مالی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔

فیصلے سے قبل بی بی سی ہندی کی مدھو پال سے بات کرتے ہوئے ممبئی کے معروف تھیٹر گیٹی گلیکسی اور مراٹھا مندر کے مالک منوج دیسائی کا کہنا تھا کہ ’سلمان خان ابھی دس سے 12 فلمیں کر رہے ہیں، اگر چھ مئی کو ان کا فیصلہ کچھ برا آ گیا تو ہم سب بہت مایوس ہوں گے کیونکہ ہمارے کروڑوں روپے ڈوب جائیں گے۔‘

وہ کہتے ہیں: ’ایک سینیما کے مالک ہونے کے ناطے میں جانتا ہوں کہ اگر ان کی فلمیں رکیں تو اس بات سے قطعی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہماری اچھی خاصی کمائی چلی جائے گی کیونکہ ان کی فلمیں ناظرین کو سینیما تک کھینچ لاتی ہیں۔‘

منوج کہتے ہیں کہ فی الحال انڈسٹری کے 600 سے 700 کروڑ روپے سلمان پر لگے ہوئے ہیں۔

سلمان خان فیصلہ سننے کے لیے عدالت میں موجود تھے اور سیشن جج ڈي ڈبلیو دیش پانڈے نے انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’گاڑی آپ ہی چلا رہے تھے۔ یہ ناممکن ہے کہ سٹیرنگ وہیل کے پیچھے آپ کا ڈرائیور تھا۔

جج نے جس وقت فیصلہ سنایا اس وقت سلمان کٹہرے میں کھڑے تھے اور فیصلہ سننے کے بعد وہ بالکل بجھ سے گئے۔ انھوں نے عدالت کے احاطے میں ہی خود کو حکام کے حوالے کر دیا۔

’ہٹ اینڈ رن‘ کا واقعہ 28 ستمبر سنہ 2002 کا ہے اور اس رات سلمان خان کی ٹویوٹا لینڈ کروزر ممبئی کے علاقے باندرہ میں امریکن ایکسپریس بیکری سے ٹکرائی تھی۔

حکام کے مطابق سڑک کے کنارے فٹ پاتھ پر پانچ افراد سو رہے تھے جو گاڑی کی زد میں آ گئے۔ ان میں سے 38 سالہ نوراللہ خان کی موت ہو گئی جبکہ تین افراد شدید جبکہ ایک شخص معمولی زخمی ہوا تھا۔

ممبئی کی عدالت کی جانب سے 12 سال پرانے ’ہٹ اینڈ رن‘ کیس میں اداکار سلمان خان کو غیر ارادی قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے پانچ سال قید کی سزا سنانے کے چند گھنٹوں بعد ہی اداکار کو جمعے تک کی عبوری ضمانت مل گئی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں