غیرقانونی پناہ گزینوں پر یورپین یونین کے فوجی حملے کا منصوبہ

یورپین یونین کے سربراہ جمعرا تکے روز اسگلنگ کی روک تھام اور سمندروں میں غیرقانونی پناہ گزینوں کے کنٹرول پر گفتگو کریں گے۔اس میٹنگ میں ایک تجویز لیبیاء سے آنے والے اسمگلروں کے خلاف ملٹری ایکشن بھی ہے۔پچھلے ہفتے پناہ گزینوں سے بھری ہوئی کشتیوں کے آٹھ سو افراد راستے میں ہی لقمہء اجل بن گئے۔وہ سب ہورپ میں سیٹ ہونا چاہتے تھے۔
فوج کے استعمال کی تجویز پہلی مرتبہ رکھی گئی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی AFP کے مطابق یورپ میں اسمگلروں کے خلاف فو ج کے استعمال کا یہ پہلا موقع ہو گا۔یورپین لیڈر کو پناہ گزینوں کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے شدید نکتہ چینی کا سامنا ہے۔اس سال غیر قانونی طور پر یورپ آنے کی کوشش میں اب تک ایک ہزار سات سو کے قریب پناہ گزین ہلاک ہو چکے ہیں۔
اطالوی وزیر اعظم Matteo Renzi میتھیو رینسی نے کہا ہے کہ ہمارا مقابلہ صرف انسانی اسمگلروں کے خلا ف نہیں ہے بلکہ غلامی کے خلاف بھی ہے جو کہ انسانی اقدار کے خلاف ہے۔
یورپین فوجی طاقت کو لیبیاء میں انسانی اسمگلروںکے خلاف استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔مالٹا کے فارن منسٹر Muhammed el-Ghiranin محمد ال گھیرانی نے مالٹا کے ٹائمز اخبا ر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف مجرموںکی ہی سرکوبی نہیںکرنی بلکہ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اگر درمیان میں بے قصورافراد آ جائیں تو انہیں کیسے بچانا ہے۔یہ تمام مسائل ہم مل بیٹھ کر گفتگو کے ذریعے ہی حل کر سکتے ہیں۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں