غذا اعمال کے راست متناسب ہوتی ہے

ڈاکٹر آر اے امتیاز
قرآن حکیم کا فرمان ہے کہ بنی اسرائی من و سلویٰ کھا کھا کر تنگ آ گئے تو حضرت موسیٰ سے کہا کہ حضرت موسیٰ ان کے لیے اللہ سے ککڑی پیاز اور مسور مانگیں۔اللہ تعالیٰ نے منو سلاویٰ بند کر دیا اور کہا کہ کسی شہر میں چلے جاؤ ۔وہاں یہ چیزیں تمہیں ملتی رہیں گی ساتھ ہی کہا کہ اعلیٰ کے بدلے ادنیٰ مانگتے ہو۔قرآن نے جن اعلیٰ درجے کی ڈذاؤں کا ذکر کیا ہے ان میں انگور انار کھجور دودھ اورگوشت وغیرہ شامل ہیں۔ہر ایک کے نصیب میں نہیں ہوتیں کسی کو ان سے رغبتنہیں ہوتی۔کسی کو راس نہیں آتیں کسی کو میآسر نہیں ہوتیں۔
یہ سب کچھ اعمال کے بدولت ہوتا ہےآپ نے ایسے لوگ بھی دیکھے ہوں گے جن کے پاس روپئے پیسے کی ریل پیل ہوتی ہے مگر کوئی بھی اللہ کی نعمت کھا پی نہیں سکتے۔مجھے ایسے مل مالک سے بھی ملنے کا اتفاق ہوا جس کے ملازم مرغ روسٹ کھا رہے تھے اور وہ خود پالک کے ابلے ہوئے پتے بغیر گھی اور نمک مرچ کے کھا رہا تھا۔کہے لگا ہارٹ اور شوگر کا مریض ہوں ۔ڈاکٹر نے سب کچھ بند کر دیا ہے۔صرف سبزیوں کے پتے ہی کھا سکتا ہوں۔ایسا کیوں ہوتا ہ؟یہ سب اعمال کے راست متناسب ہوتا ہے۔

Back to Conversion Tool

اپنا تبصرہ لکھیں