علمائے کرام نے دوران عدت نکاح کرنا اللہ رسول کی نافرمانی، حرام اور زنا کے مترادف قراردیدیا

علمائے کرام نے دوران عدت نکاح کرنا اللہ رسول کی نافرمانی، حرام اور زنا کے مترادف قراردیدیا

ملک کے علماء، اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان، مفتی حضرات سمیت چاروں مسالک کے علماءنے قرار دیا ہے کہ عدت کے دوران عورت سے نکاح نہیں کیا جا سکتا اور یہ شریعت کے سخت خلاف ہے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق  اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر مذہبی سکالر مفتی راغب حسین نعیمی نے اس فعل کو شریعت کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدت میں نکاح حرام ہے اور اللہ رسول کی نافرمانی ہے، جو افراد اس قسم کے نکاح میں شامل ہوتے ہیں وہ برابر کے گناہ گار کہلائیں گے۔

مفتی راغب نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی شخص عدت کے دوران عورت سے نکاح کر لیتا ہے اگر وہ کسی بڑے عہدے پر فائز ہے تو اس کو خود بخود یہ عہدہ چھوڑ دینا چاہئے، اگر وہ یہ بڑا عہدہ نہ چھوڑے تو پھر عہدہ شریعت کی روشنی میں چھڑایا بھی جا سکتا ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر اور پاکستان علماءکونسل (قاسمی) کے چیئرمین صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ عدت میں نکاح جائز نہیں ،اگرکوئی شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پہلے توبہ کرے پھر وہ دوبارہ نکاح کر سکتا ہے۔ شیعہ مسلک کے عالم سید وقار الحسنین نقوی نے بھی عدت کے دوران نکاح کرنے کو حرام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس قسم کے نکاح زنا کے زمرے میں آتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق قرآن بورڈ کے چیئرمین اور اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر مولانا غلام محمد سیالوی نے کہا ہے کہ عدت کے دوران نکاح نہیں ہو سکتا، جب عورت بیوہ ہو جائے یا طلاق لے تو عدت مکمل کرنے تک اس کے پہلے نکاح کے اثرات باقی رہتے ہیں، اسلئے عدت کے دوران نکاح کرنا حرام ہے۔ مذہبی سکالر حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا ہے کہ شریعت نے واضح طور پر اس سے منع کیا ہے اگر وہ نکاح کر بھی لے تو عدت ختم ہونے تک عورت کے قریب نہیں جا سکتا۔

عالم دین اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق ممبر علامہ حافظ زبیر احمد ظہیر نے کہا ہے کہ عدت کے دوران مرد عورت سے نکاح نہیں کر سکتا البتہ عدت کے دوران وہ اس عورت سے نکاح کیلئے رشتہ بھجوا سکتا ہے۔

اخبار کے مطابق  دوسری جانب وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی نصاب کمیٹی کے ممبر او ر جمعیت علماءاسلام پنجاب کی مجلس فقہی کے چیئر مین ،جامعہ اسلامیہ راولپنڈی کے استاذحدیث مفتی عبد الرحمٰن نے کہا ہے کہ نکاح کے انعقاد کے لیے عورت کا کسی کے نکاح میں نہ ہونا اور عدت سے فارغ ہونا شرط ہے ،پہلے خاوند سے طلاق لیے بغیر یا عدت ختم ہونے سے قبل نکاح حرام ہے ،خواہ عدت طلاق کے باعث ہو یا خاوند کی وفات کے سبب ،حتیٰ کے ایسی عورت سے نکاح کی صریح بات چیت بھی منع ہے ،لہٰذا عمران خان ،بشریٰ کا میل جول اور بحیثیت میاں بیوی اکھٹے رہنا حرام اور علیحدگی لازم ہے ،اس حالت میں اگر بچے پیدا ہوئے تو ان کا نسب بھی ثابت نہیں ہوگا ،نیز عمران ،بشریٰ ،نکاح خواں ،گواہان اور سب شرکائ پر علی الاعلان توبہ ضروری ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے مزید کہاشرعی شرائط کے مطابق دوبارہ نکاح کیا جائے ،ورنہ ان سے سوشل بائیکاٹ کا حکم دیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں