طلسمی چائے کی پیالی اور پائلٹ ہندوستانی


ایک بار پھر انڈیا اور مودی کا شکریہ
تحریر شازیہ عندلیب
گزشتہ چند روز سے پاکستانی سرحد وں پر پڑوسی ملک کی چھیڑ چھاڑ اور وطن عزیز کے دوستانہ رویہ نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امیج کو ڈرامائی طور پر تبدیل کر دیا ہے۔وہ پاکستان جسے بین الاقوامی سطح پر ایک شر پسند اور دہشت گرد ملک قرار دینے کی سازشیں کی جا رہی تھیں۔قریب تھا کہ اسے ایک دہشت گرد ملک قرار دے دیا جاتا اور پاکستان کو دی جانے والی ساری مراعات سفارتی تعلقات اور تعلقات عامہ وطن کو تنزلی اور بدنامی کے اندھیروں میں دھکیل دیتے۔اچانک سین بدلا کچھ فضائی طیاروں نے سرحدی علاقوں میں ایک دن تانک جھانک کی ۔جب کچھ نہ بن پڑا تو دوسرے روز پھر دھونس جمانے چلے آئے کہ یہ چھوٹا سا ملک انکا کیا بگاڑ لے گا۔مگر انہیں کیا پتہ تھا کہ انکی یہ چھوٹی سی حرکت اس چھوٹے ملک جس میں بڑے دل والے رہتے ہیں اس ملک کی تقدیر ہی بدل ڈالے گی۔وہ ملک جسے بین لاقوامی سطح پر بدنامیوں کے گڑھے میں دھکیلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں وہ ملک ایک دم ایک ہفتے کے اندر اندر دنیا کا دہشت گرد نہیں بلکہ پر امن خوش اخلاق اور بہادروں کا ملک قرار پائے گا۔پاکستان جس میں سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے اپنے مفادات کا کھیل کھیل رہی تھیں۔اس جارحیت کے بعد سب متحد ہو گئے۔ملک بھر میں اتفاق اور سلوک کی ایسی فضاء قائم ہو گئی کہ جسے کوئی بھی اپنا قائم نہ کر سکا۔ لاکھ کوششوں کے باوجود کوئی مذہبی شخصیت کوئی سیاسی پارٹی کوئی ناصح ملک کو اتحاد نہ سکھا سکا جو صرف ایک چائے کی پیالی پلانے کے بعد قائم ہوا۔یہ پیالی تو جو کہ پاکستانی فوج کی جانب سے انڈین پائلٹ بڑے پیار سے پلائی گئی اس نے پائلٹ ہندوستانی کو پاکستانی فوج کا گرویدہ بنا دیا۔گویا یہ ایک طلسمی چائے کی پیالی ثابت ہوئی جس نے بھارت میں طوفان اور پاکستان میں خوشیوں کا پیغام بپا کر دیا۔ادھر پائلٹ ہندوستانی نے چائے نوش کی ادھر عمران خان نے انڈیا فون کر دیا جو کہ اٹینڈ نہ ہوا۔پھر پائلٹ ابھی نندن کو با عزت طور پر اسکے وطن واپس بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔پاکستان کی جانب سے ایک بڑا ہجوم واہگہ بارڈر پر اسکی رخصتی کے موقع پر موجود تھا مگر بھارتی پڑوسیوں کی جانب سے اس بیچارے کا کوئی خاص سواگت نہ کیا گیا بلکہ سنا ہے کہ اس بیچارے کی تو نہ صرف خوب گت بنائی گئی بلکہ اسے نقلی ابھی نندن سمجھا گیا ہے۔اب بھلا دو دن میں دنیا کی کون سی مشین ایسا نقلی پائلٹ تیار کر سکتی ہے؟ کیا بھارت میں ایسی کوئی مشینری ایجاد ہو چکی ہے؟یہ تو کوئی بھارتی ہی بتا سکتا ہے۔
کچھ روز قبل اردو فلک ڈاٹ نیٹ پر تحریک انصاف کے ایک اہم رکن اور کالم نگار کا ،شکریہ مودی کے عنوان سے کالم چھپا۔عنوان دیکھ کر ہی کچھ خفگی سی ہو گئی مگر ان کی دور اندیشی کا احساس آج ہوا ہے کہ محترم کالم نگار تو بڑی دور کی کوڑی لائے تھے۔آج مودی تو کیا انکی پوری حکومت کا شکریہ ادا کرنے کو بلکہ اظہار تشکر کرنے کو جی چاہ رہا ہے۔اس لیے کہ انہوں نے ہماری پیاری قوم کو اتحاد عزم اور سلوک و اتفاق کا جو سبق پڑھاہایا ہے وہ تو بڑے بڑے بھی نہ سکھا سکے تھے۔
سب سے پہلے تو جب پاکستان کی جری اور بہادر فوج نے انڈیا کے دو طیارے مار گرائے ایک جانب تو پڑوسی ملک میں مچ گئی ہا ہا کار ۔جبکہ دوسری جانب ہوگئی مودی سرکار تیار جھوٹی خبروں کے پلندے میڈیا میں نشر کرنے۔اس وقت وہ یہ بھول گئے تھے کہ خبروں کی وڈیوز میں اور فلمی وڈیوز میں فرق ہوتا ہے۔میڈیا کے تجزیہ نگار اتنے بھی بھولے نہیں کہ سچ اور جھوٹ میں تمیز نہ کر سکیں۔مگر مودی اپنی قوم اور فوج کے جذبات اور مرضی کے بر خلاف جنگ کرنے پر ہی آمادہ رہے کیونکہ اس میں انکا سیاسی مفاد چھپا تھا۔لیکن اس بات کو بھی ہندوستانی قوم اور فوج خوب سمجھ چکی تھی۔پاکستانیوں نے انہیں خبردار جو کر دیا تھا خاص طور سے شیخ رشید کے انڈین چینل پر انٹر ویو نے تو جلتی پر تیل کا کام کر دکھایا۔انڈین فوجی پاکستان سے جنگ کی صورت میں پہلے ہی خودکشیوں کی دھمکیاں دے چکے تھے ۔اب ہندوستانی فوجیوں کی بیواؤں نے بھی میڈیا میں آ کر مودی سرکار کے منت ترلے شروع کر دیے کہ وہ اپنے ارادوں سے باز رہے۔مگر اس وقت تک مودی کے اپنی الیکشن کمپین میں مصروفیت کے ہی شواہد ملتے رہے۔انہوں نے کسی کی بات پہ کان نہ دھرے۔کان تو ان کے اس وقت کھڑے ہوئے جب پاکستانی فوج نے انکے پائلٹ ابھی نندن کو جادوئی اثر والی چائے پلائی اور عمران خان نے اسکی واپسی کا تاریخی فیصلہ کیا۔جسے کئی کوتاہ نظروں نے برا جانا۔لیکن یہ فیصلہ کس قدر دور اندیشی کا فیصلہ تھا یہ کوئی نہیں جانتا تھا۔ویسے بھی آپ اسلامی تاریخ میں فیصلوں والے ابواب کے اوراق پلٹیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اسلام کتنا ا من پسند مذہب ہے جو کہ دشمنوں کو معاف کرنے کا سبق دیتا ہے۔جنگ میں پہل نہیں کرتا۔اسی لیے عمران خان نے مودی کو فون بھی کیا تھا جو اس نے یہ کہ کر نہیں سنا کہ ہم کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔پھر جب ہمارے وزیر اعظم سابق کپتان اور کھلاڑی عمران خان نے اگلا قدم اٹھایا تو ایسا چھکا لگایا جو نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ پوری دنیا کی اقوام عالم تک کو حیران کر گیا۔عمران خان کے اس فیصلے نے نہ صرف انکے حامیوں بلکہ انکے حریفوں کے دل بھی جیت لیے۔ان کے اس فیصلے نے انکی دور اندیشی اور جنگی و سیاسی تدبر و فہم پر مہر ثبت کر دی۔
دوسری جانب عوامی جذبات و تاثرات کو چیک کرنا ہو تو مختلف سوشل میڈیاز پر دونوں ممالک کے عوام کی گفتگو ملاحظہ کریں۔پاکستانیوں کا موقف یہ تھا کہ ایک روز پہلے ہندوستانی طیاروں کے پائلٹ پاکستانی سرحدوں سے بغیر خاطر مدارت کے ہی چلے گئے تھے لیکن دوسرے روز پاکستانی فوج نے پائلٹ کو چائے پلانے کے لیے نیچے اتار لیا تھا۔مگر یہ چائے کی پیالی اس بیچارے کو اور مودی سرکار کو بہت مہنگی پڑی پاکستان کے لیے تو یہ کوئی جادوئی پیالی ثابت ہوئی جبکہ ہندوستانی قوم تو چائے کی پیالی سے اٹھنے والے طوفان کا شکار ہو گئی۔کیونکہ گرما گرم پاکستانی چائے پی کر پائلٹ ہندوستانی نے فوج پاکستانی کے بارے میں تعریفی بیان دیتے ہوئے اسے پروفیشنل ملٹری قرار دیا۔یہ بیان سن کر پڑوسی حکومت کو آگ لگ گئی ۔ بہر حال انڈیا نے اسے یہاں چائے پینے کے لیے تو بھیجا نہیں تھا۔

سب سے پہلے تو پاکستانی فوج کے نشانے سے دو جہاز تباہ ہو ئے۔ایک مقبوضہ کشمیر میں اور ایک ہمارے ہاں گر گیا۔جہاز کی تباہی کے بعد اس میں سے انڈین پائلٹ خارج ہوا۔اس نے فوری طور پر اپنی عسکری ٹریننگ کو کام میں لاتے ہوئے ایک نالے میں پناہ لینے کی کوشش کی لیکن مقامی لوگوں نے اسے پکڑ کر مکوں اور تھپڑوں کی بارش کر دی جس سے بچا کر فوجی اسے چائے پلانے لے آئے۔اس وقت تو ونگ کمانڈر ابھی نندن کے تصور میں بھی نہ ہو گا کہ وہ کچھ دیر بعد پوری دنیا میں کس قدر مشہور ہو جائے گا۔مگر اپنی ہی سرکار کی آنکھ کا کانٹا بن جائے گا۔پھر چائے پلاتے ہوئے اسکا بیان میڈیا پہ نشر کیا گیا۔ہر طرف اسکا یہ چھوٹا سا بیان نشر ہونے لگا جس کے مطابق پاکستانی فوج ایک پروفیشنل فوج تھی۔وڈیو کو بغور مشاہدے سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس نے یہ بیان جبراً نہیں بلکہ مکمل شخصی آزادی کے ساتھ دیا تھا کیونکہ اسنے یہ بھی کہا تھا کہ میں انڈیا جا کر اپنا بیان نہیں بدلوں گا۔
اس سے اگلا مرحلہ ذیادہ اہم نتائج لایا جب وزیر اعظم عمران خان نے مودی کو فون کیا انہوں نے فون اٹینڈ نہ کیا اور عمران خان نے پائلٹ کو حکومت ہند کو واپس کرنے کا فیصلہ کر لیا۔اس فیصلے نے جہاں کئی طاقتوں کو حیران پریشان کر دیا وہیں انڈین حکومت پر بجلیاں گرا دیں کیونکہ اس فیصلے سے ان کے پاس نہ صرف جنگ کرنے کا بہانہ ختم ہو گیا تھا بلکہ انکا بہت کچھ ختم ہو چکا تھا۔انکی فوج نا طاقتی کا شکار ہے ساری جنتا
جان گئی۔حزب اختلاف کو کھل کر حکومت سے اختلاف کا موقع مل گیا۔علیحدہ پسند تحریکوں کو قوت مل گئی جس میں تحریک آزادیء کشمیر اور تحریک خالصتان صف اول میں ہیں۔دنیا کی تمام امن پسند قوموں کی یہ دلی تمنا ہے کہ اللہ تبارک ان قوموں کو آزادی کی نعمت سے نوازے ۔آمین
و زیر اعظم عمران خان کے اس فیصلے کے بعد ساری دنیا کو پتہ چل چکا تھا کہ پاکستان کوئی دہشت گرد ملک نہیں بلکہ ایٹم بم کے ہوتے ہوئے بھی ایک امن پسند ملک ہے۔یہ ایک ایسا ملک ہے جس کی عوام اور فوج جری اور بہادر ہیں جن کی بہادری کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔جسے یقین نہ آئے وہ لاہور اور سیالکوٹ میں جنگ ستمبر میں ہندوستانی فوج کی پسپائی اور شکست کا حال پڑھ لے۔جہاں تک سن بہتر کی جنگ کا سوال ہے تو وہ اپنی ہی قوم کے غداروں کی وجہ سے ہوئی تھی۔ورنہ ہماری فوج کبھی میدان جنگ میں پیٹھ نہیں دکھاتی۔
بہر حال قصہ مختصر پاکستانی فوج کی شاندار کارکردگی پر پاکستان میں مٹھائیاں بانٹی گئیں جبکہ بھارتی سرکار نے سوگ منایا ۔ان سوگواروں میں بھارتی حکومت کے علاوہ پاکستانی افراد بھی شامل ہیں جن میں سے بیشتر کا تعلق شو بز سے ہے۔ان میں پاکستانی فنکار اور انڈین فلموں کے پرستار دونوں ہی شامل ہیں۔کچھ پاکستانی فنکار تو ایسے بھی ہیں جو انڈیا میں رہ کر پاکستان کی خوب خدمت کر رہے ہیں ۔کچھ تجزیہ نگاروں کے مطابق ایسے لائق پاکستانیوں کی موجودگی میں پاکستان کو خفیہ ایجنسیوں پہ پیسہ برباد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے بلکہ جو پاکستانی فنکار اس وقت انڈیا جانا چاہتے ہیں انہیں بھی فوری طور پر روانہ کر دیا جائے ہاں طلسمی چائے پلانا نہ بھولیں ۔
اگر موجودہ واقعات کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو بظاہر مودی کی حکومت کے پاؤں اکھڑتے نظر آتے ہیں۔اپوزیشن مضبوط اور علیحدگی پسند تحریکیں زور پکڑتی نظر آتی ہیں۔جبکہ کشمیر اور خالصتان کا مسلہء حل ہوتا نظر آتا ہے۔لیکن درحقیقت یہ سب اتنا آسان نہیں ۔بھارت بین الاقوامی سطح پر ایک مرتبہ پھر پاکستان کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کرے گا۔اپنا پینترا بدل کر سفارتی معاشرتی یا ثقافتی سطح پر یا کسی اور نئے طریقے سے پاکستان کو نقصان پہنچانے پر کمر بستہ رہے گا۔اس لیے ہمیں ہر بیرونی اور خارجی سطح پر ہائی الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ بھارت ہمہ وقت پاکستان اور پاکستانی قوم اور اداروں کے خلاف مختلف محاذوں پر بر سر پیکار رہتا ہے ۔لیکن اگر ہم نے پکے ایمان کے ساتھ مضبوطی سے اللہ کی رسی تھامی رکھی تو ہم ہمیشہ دشمن پر ہاوی رہیں گے کونکہ اللہ سبحان و تعالیٰ فرماتا ہے کہ
اے مومنوں تم دشمن کی چالوں سے نہ گھبراؤ
بے شک تمہارا رب بڑی چال چلنے والا ہے
پاکستان زندہ باد

اپنا تبصرہ لکھیں