شرمائےشیطان‎

وسیم ساحل
با ادب با ملالحظہ ہوشیار۔۔۔ سلطنت شیطنت کے اکلوتے شہنشاہ ابلیس تشریف لاتے ہیں اور اس کےساتھ ہیانسانوں کا ازلی دشمن شیطان کالی عینک لگائے ہال کے اندر داخل ہوا تو ایک ہٹا کٹا  چیلا زور سے چھنگاڑا اور شیطان کے سارے چیلے اپنی کرسیوں پر اٹھ کھڑے ہوئے۔ سب نے والہانہ عقیدت و احترام کے ساتھ اپنے جوتے باس کی طرف لہر کا اسے سیلوٹ کیا اور خوش آمدید کہا۔ا

شیطان نے  تمام چیلوں کو فرط جذبات سے گلے لگا لیا اور ان کا منہ چوما ۔۔۔  تمام چیلےبےحد مغموم و گرفتہ دل دکھائی دے رہےتھے، لہذا چیلوں کو کھڑا رہنے کا حکم دیا گیا ۔۔۔ پھر شیطان کے پرسنل ترجمان نے ان ناہل اور کام چور چیلوں کے نام لیے جو اب تک ایک بھی بندہ ورغلانے میں ناکام رہے۔ جب ان ہڈحرام چیلوں سے کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ پوچھی گئی تو وہ سب یک زبان ہو کر بولے، وہ نہیں سمجھتے ہیں جس طرح کے لوگوں کے معاشی، سماجی اور اخلاقی حالات ہیں اس کے بعد بھی انہیں ورغلانے کی مزید ضرورت ہے۔ ان کے جواب پر شیطان سیخ پا ہوگیا اور پھر پورے ہال میں ان نالائقوں کے لیے باآواز بلند گالم گلوچ کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جب گالیاں دے دے کر سب چیلوں کے گلے بیٹھ گئے تو شیطان نے باغی چیلوں کو فرائض میں غفلت برتنے پر ان کی عارضی تنزلی کرتے ہوئے انہیں کتوں اور بلیوں کو ورغلانے کی ذمہ داریاں سونپے کا حکم جاری کیا جبکہ نئے آنے والے چیلوں کو سلیف میڈ ہیجڑوں اور زنانوں کو بہکانے کی ڈیوٹی دی گئی۔ میڈیا خاص طور پر نیوز چینلز کو ورغلانے یا بہکانے یا مس گائیڈ کرنے سے منع کرتے ہیں ہوئے اعلان کیا گیا کہ یہ کام سیاست دان پہلے سے ہی احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں لہذا ان کے کام میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

 دوران تقریر  شیطان ذارو قطار رونے لگا، گرو کو دیکھ کر چیلے بھی ضبط پر قابو نہ رکھ پائے اُن کو دیکھ کر، اُن کی گرل فرینڈز اور فیملیز نے بھی مجبوراً رونا شروع کر

دیا۔ سب کافی دیر تک روتے رہے آخر کا رپرسنل سیکڑری کی مداخلت پرآنسو پونچھتے 

  ہوئے شیطان بولا پیارے ساتھیوں میں رویا اس لیے نہیں ہوں کہ مجھ سے عام آدمی کی اس قدر پتلی حالت نہیں دیکھی جاتی ہے۔ میری ٹینشن یہ ہے کہ یہاں عام آدمی کی طرح مجھے بھی چونا لگایا جارہا ہے۔ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے چیلے بولے، گرو آپکو بھی نہیں چھوڑا ان بے ایمان شیطانوں نے۔ ابلیس کی آواز بھر آئی، ہاں دوستوں بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی ۔۔۔ خدا جانے یہاں کیسا کیسا ظالم شیطان پریکٹیکل شیطانیت کے مزے لوٹ ر ہا ہے جبکہ ساری بدنامی اور رسوائی ہے تو صرف میرے سر۔ تم لوگ کیا سمجھتے ہو یہ جو گائے بھینس کے بغیر ہی ہر شہر اور ہر گاوں میں لاکھوں لیٹر خالص دودھ پیدا کیا جا رہے یہ فارمولا بھی میرا ایجاد کردہ ہے؟؟جوکوئی تمہارے گھٹیا اور فضول نظریات سے اتفاق نہ کرے جنت کے نام پر اس بے گناہ کی جان لے لو، عہد وحشت کی یہ جہالت بھی میری پھیلائی ہوئی ہے کیا؟؟ ملاوٹی اشیاء خوردونوش اور جعلی ادویات بنانے والی فیکٹریاں اور کارخانے بھی میرے لگائے ہوئے ہیں کیا؟؟ عوامی اثاثوں اور قومی خزانے کو اربوں کھربوں کے ٹیکسوں کا کورس بھی میرا تجویز کیا ہوا نسخہ ہے کیا؟؟ بے گناہ لوگوں کا قتل عام اور ٹارگٹ کلنگ میرے ایصال ثواب کے لیے کرتے ہیں کیا؟؟  بڑی بڑی کرسیوں کو چمٹے سارے نااہل میری سفارش سے وہاں لوٹ مار اور عیش و عشرت کے مزے لے رہے ہیں؟؟ وہ تمام معززین جہنوں نے اپنے ظرف سے زیادہ حرام مال اپنی تجوریوں میں جمع کر رکھا ہے وہ سب میرے قریبی رشتہ دار ہیں کیا؟؟

بھائیوں بہت بڑا گدھا تھا میں جو اب تک اس صحت مند خوش فہمی میں مبتلا رہا کہ میری وجہ سے شیطانئیت روز بروز ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔ لیکن جب انسانوں کے ہاتھوں انسانیت کا جنازہ دھوم دھام سے نکلتے دیکھا تو اپنی نالائقی اور بے خبری پر کھل کر ماتم کرنے کوجی چاہا۔ مہذب انسانوں کی بے پناہ ہوس، لالچ، بے حسی، درندگی اور وحشی پن دیکھا تو مجھ احمق پر یہ منکشف ہوا، اولاد آدم میں کچھ قابل احترام ہستیاں ایسی بھی جو میرے بھی پیرو مرشد کہلائے جانے کے قابل ہیں بلکہ شیطانی آئیڈیاز میں ان کا ٹیلنٹ دیکھ کر میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ درفٹے منہ میری قابلیت اور کوالیفکیشن پر ۔۔۔ جانے کہاں گئے وہ مرزا غالب جیسے شرافاء جن کو میرے اکسائے بغیر بوتل کو ہاتھ تک لگانا بھی گوارا نہ تھا۔ اب تو یار لوگوں نے مجھے اس قابل سمجھنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ میری ترغیب اور تحریک کے بغیر ہی ایسا ایسا مکروہ اور شیطانی دھندا اس قدر عز ت و احترام سے جمائے بیٹھے ہیں کہ اگر میں شیطان نہ ہوتا تو انہی معززین کو شیطان سمجھ بیٹھتا۔ میں تو اب صرف بدنامی کی حد تک فعال ہوں حالانکہ مجھ سے خطرناک تو وہ شیطان ہیں جن کو نہ تو اپنے خدا کا ڈر ہے اور نہ ہی لاحول کا ۔۔۔
  

اپنا تبصرہ لکھیں