شاہی کا سمگلنگ کی روک تھام کیلئے بڑا قدم، اپنی پراڈکٹس میں سمگل شدہ سپاری استعمال نہ کرنے کا اعلان کردیا

شاہی کا سمگلنگ کی روک تھام کیلئے بڑا قدم، اپنی پراڈکٹس میں سمگل شدہ سپاری استعمال نہ کرنے کا اعلان کردیا

کئی ایسی اشیاءہیں جو پاکستان میں سمگل ہو کر آتی ہیں مگر ان سے وابستہ کمپنیاں کبھی ایسا لائق تحسین اقدام نہیں اٹھاتیں جیسا ’شاہی ‘ نے سمگل شدہ سپاری کے خلاف اٹھایا ہے۔ ماﺅتھ فریشنر اور سنیکس بنانے والی اس معروف کمپنی ’شاہی‘ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات میں اس وقت تک سپاری استعمال نہیں کرے گی جب تک پاکستان میں قانونی طریقے سے سپاری کی درآمد نہیں ہوتی۔

شاہی کا کہنا ہے کہ دو سال میں 15ہزار کروڑ روپے کی سمگل شدہ سپاری پاکستان آئی۔ اس عرصے میں سپاری کا ایک دانہ بھی قانونی طریقے سے پاکستان درآمد نہیں کیا گیا۔ سپاری کی اس بڑے پیمانے پر سمگلنگ کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا اور وہ رقم جو خزانے میں جانی چاہیے تھی وہ رشوت کی صورت میں کرپٹ افسران کی جیبوں میں چلی گئی۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ پاکستان سپاری نہیں کھا رہا بلکہ سپاری پاکستان کو کھا رہی ہے، چنانچہ شاہی ملک کو پہنچنے والے اس بہت بڑے نقصان پر بھرپور آواز بلند کرتے ہوئے اپنی مصنوعات میں سپاری کا استعمال بند کرکے عوام کے دل جیت لیے ہیں۔

شاہی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگرچہ اب وہ اپنی مصنوعات میں سپاری استعمال نہیں کرے گی تاہم اس کی مصنوعات کا ذائقہ اور معیار پہلے کی طرح اعلیٰ رہے گا اور اس میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ شاہی نے یہ اقدام لوگوں کی صحت سے متعلق تحفظات، قانونی درآمد اور گٹکا و چھالیہ کی فروخت کے متعلق ایک طویل اور مہنگی قانونی جنگ کے بعد اٹھایا ہے۔

پاکستان میں ایسی طاقتور لابیز ہیں جو سپاری کی قانونی درآمد کے خلاف ہیں، کیونکہ اس کی سمگلنگ سے انہیں اربوں روپے کا فائدہ ہو رہا ہے اور ملک کو نقصان۔ تاہم شاہی کا کہنا ہے کہ کوئی انہیں سمگل شدہ سپاری خریدنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ دور حکومت میں 150ارب روپے کی سپاری سمگل کرکے پاکستان لائی گئی، جس سے قومی خزانے کو 44ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اس پر مستزاد یہ کہ یہ سپاری زہریلی اور مضر صحت ہوتی ہے اور لوگوں کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہے۔

1973 میں قائم ہونے والی کمپنی شاہی کا کہنا ہے کہ ”ہم اپنے صارفین کے مشکور ہیں جو دہائیوں سے ہماری مصنوعات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان کی بہتری اور پاکستان کے عوام کی صحت کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم نے جو قدم اٹھایا ہے اس میں عوام ہمارا ساتھ دیں گے۔ اب ہم تبھی اپنی مصنوعات میں سپاری استعمال کریں گے جب یہ قانونی طریقے سے درآمد ہو گی۔ہم عوام سے بھی امید کرتے ہیں کہ وہ بھی سپاری کا استعمال ترک کرنے کا اعلان کریں اور اس جنگ میں ہمارا ساتھ دیں، جو ہم ملک و قوم کی بہتری کے لیے لڑ رہے ہیں۔ “

اپنا تبصرہ لکھیں