سویڈش پارلیمنٹ میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بحث

سٹاک ہوم (عارف کسانہ/نمائندہ خصوصی) سویڈن کی پارلیمنٹ میں بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر کی صورت حال پر بحث کی جائے گی۔ یہ بحث حکمران سوشل ڈیموکریٹ جماعت کے 2 ارکین کی جانب سے پیش کی گئی تحریکوں کی بنیاد پر ہوگی۔ سویڈن کی پارلیمان میں سوشل ڈیموکریٹس کے رکن سرکن کوسے اور جان بوسر نے یہ تحاریک پیش کی ہیں۔ دونوں قرار دادیں مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارتی ظالمانہ اقدامات کے حوالے سے ہیں۔ ان میں کہا گیا ہے کہ مسئلہ جموں کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، اقوام متحدہ نے حل طلب قرار دیا ہے۔ اراکین پارلیمنٹ نے سویڈن کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تنازع کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
سویڈن کی حکمران سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹس کے اراکین کی موجودہ قراردادیں بہت اہم ہیں اور پارلیمان میں بحث سے نہ صرف سویڈن میں مسئلہ کشمیر اجاگر ہوگا جس کی بازگشت یورپی یونین میں بھی سنائی دے گی۔ اگست 2019ء کے غیر قانونی بھارتی اقدامات، اقوام متحدہ کی قراردادوں سے انحراف اور حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو زیر بحث لایا جائے گا۔ ہے۔ سویڈش پارلیمنٹ کے اراکین نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جموں کشمیر  میں انسانی حقوق کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرے اور وہ کشمیریوں پر ظلم زیادتی اور انہیں سزا دینا بند کرے۔ پارلیمنٹ میں جمع کرائی گئی تحریکوں میں مقبوضہ جموں کشمیر میں حقوق انسانی کی صورتحال کو بہت نازک قرار دیا گیا ہے اور تمام فریقوں سے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے اور کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے اور انہیں آزادانہ حق خود آرادیت دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ دو ایٹمی طاقتوں، بھارت اور پاکستان کے درمیان طویل تنازع کشمیر کو انسانی حقوق اور عالمی امن کے نقطہ نظر سے بھی ایک خطرناک تنازع بنا دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا پر اپنے زیر قبضہ کشمیر میں داخل ہونے پر پابندی ہے۔ ان اراکین پارلیمنٹ نے بھارت اور پاکستان دونوں حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پائیدار امن حل اور مفاہمت کا عمل یقینی بنانے کے لیے بات چیت کریں۔ توقع ہے کہ سویڈن پارلیمنٹ ماہ اکتوبر کے آخر میں ان قراردادوں پر بحث کرے گی۔
واضح رہے کہ مسئلہ کشمیر کے آغاز سے ہی سویڈن کی اس میں دلچسپی رہی ہے اور 1949 سے آج تک جموں کشمیر کی حد متارکہ پر اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین میں سویڈن کے فوجی بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین میں شامل سویڈن کے ایک کرنل نے تنازعہ کشمیر پر ایک کتاب بھی لکھی ہے۔ اقوام متحدہ کے دوسرے سیکرٹری جنرل داگ ہمیرشولد جن کا تعلق سویڈن سے تھا، مسئلہ کشمیر حل کرانے میں فعال کردار ادا کرتے رہے لیکن ایک فضائی حادثہ میں جاں بحق ہونے کے سبب وہ اس کام کو پائیہ تکمیل تک نہ پہنچا سکے۔ سویڈن کی پارلیمنٹ نے ماضی میں بھی مسئلہ کشمیر پر بحث کی ہے اور پالیسی بیانات دئیے ہیں جن سابق وزیر خارجہ کارل بلد کا سویڈش پارلیمنٹ میں دیا گیا بیان اہمیت اختیار کرگیا تھا۔ سویڈن کی پارلیمان میں مسئلہ جموں کشمیر پر بحث سے کشمیریوں میں بہت اطمینان پایا جارہا ہے اور انہیں توقع ہے کہ اس کے دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔
اپنا تبصرہ لکھیں