سعودی عرب کے دروازے خواتین کھلاڑیوں کے لیے بند

ہم خواتین کو کھیلوں کے اسکواڈ میں نہیں شامل کر سکتے۔یہ بات سعودی عرب اولمپکس کے جنرل سیکرٹری محمد المشال نے کہی۔کمیٹی کے نئے پریذیڈنٹ شہزادہ عبدللہ بن عزیز نے خواتین کو کھیلوں میںحصہ لینے کے لیے بھیجنے سے انکار کر دیا۔وہ یہ نہیں دیکھ سکتے کہ ان کی خواتین ہمیشہ سب سے پیچھے رہیں۔
انسانی حقوق کی کمیٹی کے مطابق سعودی عرب اب خواتین کھلاڑیوں کے لیے اپنے دروازے ہمیشہ کے لیے بند کر نے والاہے۔ان پنتالیس ملکوں میںجو ایشین گیمز میں کھلاڑیوں کو بھیج رہے ہیں سعودی عرب واحد ملک ہے جو کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے صرف مرد کھلاڑی بھیج رہا ہے۔جبکہ چین میںنو جوانوں کے اولمپکس میں سعودی عرب نے کھلاڑی لڑکیوں کو حصہ لینے کے لیے بھیجا تھا۔جبکہ بین اقوامی دبائو کی وجہ سے لندن اولمپکس میں سعودی عرب نے دو کھلاڑی عورتیں بھیجی تھیں۔اسی طرح سن دو ہزار سولہ کے موسم گرماء کے اولمپکس میں خواتین کھلاڑی بھیجی جائیں گی مگر وہ تنہا سفر نہیں کریں گی بلکہ اپنے شوہر بھائی یا فیملی کے ساتھ جائیں گی۔یہ بیان المشال نے دیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں